Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام کے صدر دورہ واشنگٹن میں پابندیوں اور تعمیرِنو پر بات چیت کریں گے: وزیر خارجہ

شام کے وزیر خارجہ نے کہا ہے صدر احمد الشرع واشنگٹن کے سرکاری دورے میں بقیہ پابندیوں کے خاتمے، تعمیرِنو اور انسداد دہشت گردی سمیت دیگر امور پر بات چیت کریں گے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شامی صدر الشرع رواں ماہ واشنگٹن کا سرکاری دورہ کرنے والے ملک کے پہلے رہنما بنیں گے۔
شام کے وزیر خارجہ اسد الشیبانی نے بحرین میں منامہ ڈائیلاگ کے دوران ایک پینل گفتگو کے دوران بتایا کہ صدر احمد الشرع کی نومبر کے اوائل میں امریکی دارالحکومت میں ملاقاتیں متوقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ دورہ یقیناً تاریخی ہے۔‘
اسد الشیبانی نے کہا کہ ’پابندیوں کے خاتمے پر گفتگو کا آغاز ہوگا اور بہت سے موضوعات پر بات کی جائے گی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’آج ہم (اسلامک سٹیٹ) سے لڑ رہے ہیں، اس سلسلے میں کسی بھی کوشش کو بین الاقوامی حمایت کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ بات چیت ایک دہائی سے زائد جنگ کے بعد تعمیرِنو کا موضوع بھی زیرِبحث رہے گا۔
دمشق میں وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ یہ دورہ شامی صدر کا وائٹ ہاؤس کا پہلا دورہ ہوگا۔
سنیچر کو شام کے لیے امریکی ایلچی ٹام بیرک نے کہا کہ صدر الشرع داعش کے خلاف امریکی قیادت والے بین الاقوامی اتحاد میں شامل ہونے کے معاہدے پر دستخط کرنے کی ’امید کے ساتھ‘ واشنگٹن جا رہے ہیں۔
اگرچہ یہ الشرع کا واشنگٹن کا پہلا دورہ ہوگا لیکن ستمبر میں اقوام متحدہ کے تاریخی دورے کے بعد یہ ان کا امریکہ کا دوسرا دورہ ہوگا جہاں سابق جہادی رہنما کئی دہائیوں میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے والے پہلے شامی صدر بنے۔

احمد الشرع ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک گئے تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

مئی میں عبوری صدر نے ایک تاریخی دورے کے دوران پہلی بار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ریاض میں ملاقات کی تھی جس کے نتیجے میں امریکی رہنما نے شام پر اقتصادی پابندیاں ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔
احمد الشرع کی قیادت میں اسلام پسند قوتوں نے گزشتہ سال کے آخر میں دہائیوں سے حکمران بشار الاسد کو معزول کر دیا تھا۔

اسرائیل سے متعلق بات چیت

شام اور اسرائیل تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں لیکن گزشتہ دسمبر میں اسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد عبوری حکومت نے براہ راست مذاکرات کا آغاز کیا۔
صڈر ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ شام اُن عرب ممالک میں شامل ہو جائے گا جنہوں نے ابراہام معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لایا ہے۔
وزیر خارجہ الشیبانی نے کہا کہ ’ جہاں تک شام اور ابراہام معاہدے کی بات ہے، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر غور نہیں کیا جا رہا اور اس پر بات نہیں کی گئی ہے۔‘
ایک شامی اہلکار نے اس سال کے اوائل میں کہا تھا کہ شام کو توقع ہے کہ وہ 2025 میں اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی اور فوجی معاہدوں کو حتمی شکل دے گا جو اسد حکومت کے خاتمے کے ایک سال سے بھی کم عرصے میں بڑی پیش رفت ہو گی۔

اسرائیل نے شام کے مختلف علاقوں پر رواں سال متعدد فضائی حملے کیے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

دسمبر میں اسرائیل نے اقوام متحدہ کے گشت والے بفر زون میں اپنی فوجیں تعینات کر دی ہیں۔ یہ وہ علاقہ ہے جو دونوں ممالک کی افواج کو الگ کرتا ہے۔ اسرائیل شام میں سینکڑوں حملے کر چکا ہے جبکہ دمشق نے جوابی کارروائی نہیں کی۔
اسد الشیبانی نے کہا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ شام ایک نئی جنگ کا حصہ بنے اور شام اس وقت اسرائیل سمیت کسی بھی فریق کو دھمکی دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔‘
اُنھوں نے کہا کہ جاری مذاکرات ’ایک ایسے سکیورٹی معاہدے تک پہنچنے پر مرکوز تھے جو 1974 کے معاہدے کو کمزور نہ کرے (اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​بندی کو مستحکم کرے) اور کسی بھی نئی حقیقت کو جائز نہ بنائے جسے اسرائیل جنوب میں مسلط کر سکتا ہے۔‘

 

شیئر: