Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان میں تنازع دارفور سے مشرق کی طرف پھیل گیا، ہزاروں افراد کی نقل مکانی: اقوام متحدہ

جنگ کے دائرہ کار میں توسیع اس وقت ہوئی جب آر ایس ایف نے دارفور میں فوج کے آخری مضبوط گڑھ ’الفاشر‘ پر قبضہ کیا (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے کہا ہے دارفور کے مشرق میں واقع کردفان کے علاقے سے 36 ہزار سے زیادہ سوڈانی شہری قصبوں اور دیہاتوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں، جبکہ نیم فوجی فورسز نے خبردار کیا ہے کہ ان کے دستے ایک نئے محاذ پر جمع ہو رہے ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پیکے مطابق گذشتہ چند ہفتوں میں وسطی کردفان کا علاقہ سوڈان کی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز(آر ایس ایف) کے درمیان دو سالہ جنگ کا نیا میدانِ جنگ بن گیا ہے۔
وسطی کردفان ایک سٹریٹجک علاقہ ہے کیونکہ یہ سوڈان کے دارفور صوبوں اور دارالحکومت خرطوم کے گرد و نواح کے درمیان واقع ہے۔
جنگ کے دائرہ کار میں توسیع اس وقت ہوئی جب آر ایس ایف نے دارفور میں فوج کے آخری مضبوط گڑھ ’الفاشر‘ پر قبضہ کر لیا۔
آر ایس ایف نے وہاں ایک متوازی انتظامیہ قائم کر لی ہے، جو حکومت کو چیلنج کر رہی ہے۔
اتوار کی رات اقوام متحدہ کی ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ 26 سے 31 اکتوبر کے درمیان شمالی کردفان کے پانچ علاقوں سے تقریباً 36 ہزار 825 افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
فوج اور آر ایس ایف، جو اپریل 2023 سے جنگ میں ہیں، شمالی کردفان کے دارالحکومت ’الابیض‘ پر قبضے کے لیے کوشاں ہیں۔ یہ شہر دارفور کو خرطوم سے جوڑنے والا ایک اہم لاجسٹک اور کمانڈ مرکز ہے اور یہاں ایک ہوائی اڈہ بھی موجود ہے۔
گذشتہ ہفتے آر ایس ایف نے الابیض کے شمال میں واقع شہر بارا پر قبضے کا دعویٰ کیا۔
آر ایس ایف کے ایک رکن نے اتوار کی رات تنظیم کے سرکاری ٹیلیگرام صفحے پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ ’آج ہماری تمام فورسز بارا کے محاذ پر جمع ہو چکی ہیں، شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ فوجی مقامات سے دور رہیں۔‘

یہ تنازع اب تک ہزاروں افراد کی جان لے چکا ہے اور تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ افراد کو بے گھر کر چکا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اقوام متحدہ کے مطابق شمالی کردفان میں حالیہ تشدد کے دوران کم از کم 50 شہری، جن میں پانچ ریڈ کریسنٹ کے رضاکار بھی شامل ہیں، ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت نے رواں سال جنوری میں نتیجہ اخذ کیا کہ  ’آر ایس ایف اور اس کی اتحادی ملیشیا کے ارکان نے سوڈان میں نسل کشی کی ہے۔‘
تاہم، سوڈان پر بین الاقوامی ردعمل اب تک کمزور رہا ہے اور امن کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
یہ تنازع اب تک ہزاروں افراد کی جان لے چکا ہے، تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ افراد کو بے گھر کر چکا ہے، اور دنیا کا سب سے بڑا نقل مکانی اور بھوک کا بحران پیدا کر چکا ہے۔

 

شیئر: