Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ترکیہ کی شام میں زمینی کارروائی کسی بھی وقت ممکن ہے‘

ترکیہ کے شمالی شام میں فوجی اڈے ہیں اور وہ مقامی ملیشیاؤں کی حمایت بھی کر رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
دمشق اور انقرہ کے درمیان ماسکو کی ثالثی کے باوجود صدر رجب طیب اردوغان کے ایک اعلٰی معاون نے سنیچر کو کہا ہے کہ شام میں ترکیہ کی نئی زمینی کارروائی کسی بھی وقت ممکن ہے۔
عرب نیوز کے مطابق رجب طیب اردوغان کے خارجہ پالیسی کے مشیر ابراہیم قالن نے کہا کہ امن کے لیے روسی کوششوں کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ترکیہ ایک نئی مہم کے آپشن، جس کے حوالے سے اس سے مہینوں پہلے خبردار کیا تھا، کو ترک کر رہا ہے۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’لاحق خطرات کو دیکھتے ہوئے زمینی کارروائی کسی بھی وقت ممکن ہے۔ ترکیہ کبھی شام کی ریاست یا شامی شہریوں کو نشانہ نہیں بنائے گا۔‘
روس دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان ایک دہائی سے زائد جاری مخاصمت کو ختم کروانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس مخاصمت کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب شام میں خانہ جنگی کے آغاز میں ترکیہ کے حمایت یافتہ باغیوں نے صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی۔
ترکیہ نے اُس وقت سے شمالی شام میں حملوں کا آغاز بھی کر دیا تھا۔ ان حملوں میں زیادہ تر کرد فورسز، جنہیں ترکیہ ’دہشت گرد‘ سمجھتا ہے، نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
ابراہیم قالن کا بیان شامی صدر کے اس بیان کے دو دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انقرہ کے ساتھ مستقبل کے مذاکرات کا مقصد شام کے کچھ حصوں پر ترکیہ کے ’قبضے کا خاتمہ‘ ہونا چاہیے۔

ترک صدر رجب طیب اردوغان اور بشار الاسد کی مئی میں ملاقات متوقع ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

ترکیہ کے شمالی شام میں فوجی اڈے ہیں اور وہ حکومت سے لڑنے والی مقامی ملیشیاؤں کی حمایت بھی کر رہا ہے۔
ترک صدر جنہوں نے سنہ 2017 میں بشار الاسد کو ’دہشت گرد‘ کہا تھا، ترکیہ کے عام انتخابات سے قبل شامی رہنما سے ملاقات کے خیال کا اظہار کیا ہے، جو مئی میں متوقع ہے۔
اس حوالے سے ابراہیم قالن نے کہا کہ دونوں فریق ممکنہ صدارتی سربراہی اجلاس کی تیاری کے لیے ’ملاقات کا سلسلہ‘ شروع کریں گے۔

شیئر: