Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی کی میئرشپ، پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی میں سخت مقابلہ متوقع

جماعت اسلامی نے انتخابی نتائج میں تبدیلی کا الزام عائد کرتے ہوئے احتجاج کی کال دی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کا عمل مکمل ہو گیا ہے اور الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی 93 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔
جماعت اسلامی کو 86 یونین کونسلز میں کامیابی حاصل ہوئی اور دوسرے نمبر پر ہے۔ شہر میں میئر کے عہدے کے لیے 124 سیٹیں درکار ہیں۔ 
سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور کے بعد کراچی شہر میں پیپلز پارٹی نے پہلی بار بلدیاتی الیکشن واضح برتری حاصل کی ہے۔ پیپلز پارٹی نے نہ صرف شہر کے مضافاتی علاقوں سے نشستیں حاصل کی ہیں بلکہ شہری علاقوں سے بھی بھرپور کامیابی سمیٹی ہے۔
2013 کے انتخابات سے کراچی میں ابھر کر آنے والی پاکستان تحریک انصاف بلدیاتی انتخابات میں 40 نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے جبکہ اپنے سب سے مضبوط علاقے سے پی ٹی آئی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور میئر کے امیدوار خرم شیر زمان بھی دوڑ سے باہر ہو گئے ہیں۔
کراچی بلدیہ عظمٰی میں میئر کے انتخاب کے لیے 124 یو سی چیئرمین درکار ہیں۔ موجودہ انتخابی نتائج کے مطابق کوئی بھی پارٹی سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔
اب میئر کے انتخاب کے لیے تین بڑی جماعتوں میں سے دو کو اتحاد کرنا ہوگا تب ہی میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب ممکن ہوسکے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سے اتحاد ممکن نہیں، پی ٹی آئی جماعت اسلامی کو سپورٹ کر سکتی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کو کراچی کے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے۔ بات چیت کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔ پیپلز پارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
جماعت اسلامی نے انتخابی نتائج میں تبدیلی کا الزام عائد کرتے ہوئے احتجاج کی کال دی ہے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فارم 11 کے مطابق کامیاب ہونے والے امیدواروں کی فتح کو شکست میں تبدیل کیا گیا ہے۔ ’جب تک نتائج کا مسئلہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک کسی سے کوئی بات نہیں ہوگی۔‘

شیئر: