Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ درست، ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا: ایم کیو ایم

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن نے غیر منصفانہ طرز عمل اختیار کیا (فوٹو: اے ایف پی)
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ سندھ میں دوسرے مرحلے کے انتخابات میں ٹرن آؤٹ کم رہا ہے، عوام نے ایم کیو ایم کے فیصلے کا ساتھ دیا ہے۔‘
اتوار کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’آج کا الیکشن اس بات کا ثبوت ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ عوام کے دلوں میں بستی ہے۔ کراچی غلط حلقہ بندیوں کا جواب عوام نے خاموش رہ کردیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو الہ یار کی عوام نے اپنے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ شہری سندھ کے عوام نے انتخابات چھیننے کو مسترد کر دیا ہے۔‘
الیکشن کمیشن دیکھے کیا اس طرح کروائے گئے الیکشن عوام کی نمائندگی کرتے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ ’ 1997 میں بھی ہم نے بائیکاٹ کیا تھا۔ اس وقت کی مقتدر قوتوں نے ایم کیو ایم کی منت سماجت کر کے صوبائی اسمبلی کے الیکشن پر قائل کیا۔‘
’ 2001 میں موقع تھا جماعت اسلامی کے پاس کہ وہ شہر کے لیے کچھ کرتی۔ جماعت اسلامی کراچی والوں کی مسترد شدہ جماعت ہے۔ کراچی والے حوصلہ رکھیں ایم کیو ایم ان کی نمائندگی کرتی رہے گی۔‘
فاروق ستار نے کہا کہ ’یہ انتخابات جیسے ہوئے آپ کے سامنے ہے۔ ایک دھاندلی الیکشن سے پہلے حلقہ بندیوں کی وجہ سے ہوئی۔ 70 سیٹوں کی کمی کی وجہ سے اس الیکشن کا بائیکاٹ کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ 2005 سے اقتدار انتظار کرنے والے لوگوں نے کراچی کی غضب شدہ سیٹوں پر کومپرومائز کیا۔ جو الیکشن جیتے گا ایم کیو ایم کی دی گئی بائیکاٹ کی خیرات پر جیتے گا۔ بلدیاتی اختیارات کے حصول کے بغیر انتخابی عمل میں حصہ لینا شہر سے ناانصافی ہے۔‘
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن نے غیر منصفانہ طرز عمل اختیار کیا۔ حلقہ بندیوں کے معاملے میں الیکشن کمیشن جانبدارانہ رہا۔ الیکشن کمیشن نے اپنے فرائض سے غفلت برتی۔‘
جنہوں نے آج ہمارے حقوق کا سودا کرتے ہوئے الیکشن میں حصہ لیا ان کو یہ شہر کبھی معاف نہیں کرے گا۔‘
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ’ایم کیو ایم حکومتیں گرانے اور چلانے کا ٹھیکہ واپس لے رہی ہے۔ کراچی کی 73 یوسیز کم بنی ہیں جن کو پیپلز پارٹی نے تسلیم کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے یہ جانتے بوجھتے ہوئے انصاف نہیں کیا۔‘

شیئر: