Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین میں عمارت کے ملبے سے 45 لاشیں برآمد، ’ذمہ داروں کا احتساب ہو گا‘

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مغربی ممالک سے مزید ہتھیار فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین کے شہر دنپرو میں روسی میزائل سے منہدم ہونے والی عمارت میں مرنے والوں کی تعداد 45 ہو گئی ہے جبکہ 20 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب ہونے والے حملے کے بعد یوکرین نے مغربی ممالک سے مزید اسلحے کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسی طرح پہلی بار یوکرین کے آرمی چیف ویلری زلوزنی نے پولینڈ میں امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف کے چیئرمین مارک ملی سے ملاقات کی ہے۔
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ عمارت پر حملے کے نتیجے میں مرنے والے والوں میں چھ بچے بھی شامل ہیں جن میں سے ایک کی عمر 11 ماہ تھی۔
سنیچر کو ہونے والا حملہ فروری میں جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک ہونے والا مہلک ترین حملہ ہے۔
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں 79 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں دوسری جانب کرملن نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
حملے میں ہلاک ہونے والون میں دنپرو کے باکسنگ کوچ میخائلو کورینوسکی بھی شامل تھے جن کی آخری رسومات میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔

روس نے پچھلے سال 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

میخائلو کورینوسکی سے تربیت حاصل کرنے والے باکسر کے والد نے اس موقع پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’وہ ایک لیجنڈ تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں بہت سے لوگوں کو سکھایا۔ آج میں اندر سے ٹوٹ گیا ہوں۔‘
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک بار پھر زور دیتے ہوئے عزم دوہرایا ہے کہ ’جس نے بھی یہ دہشت شروع کی ہے اس کو تلاش کیا جائے گا اور اس احتساب کیا جائے گا۔‘
محکمہ ایمرجنسی سروسز نے منگل اور بدھ کی درمیانی رات ملبے کی تلاش کا کام مکمل کیا جس کے بعد اس کی جانب سے کہا گیا کہ 20 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
دوسری جانب ماسکو میں بھی دنپرو حملے میں مرنے والوں کا سوگ دیکھنے کو ملا اور کچھ رہائشیوں نے مشہور یوکرینی شاعر لیسیا یوکرینکا کی یادگار پر پھول چڑھائے گئے۔
علاوہ ازیں کیئف نے ایک بار پھر مغربی ممالک سے مطالبہ کیا ہے اس سے دفاع کے لیے مزید ہتھیار فراہم کیے جائیں۔
چیف ویلری زلوزنی نے پولینڈ میں امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف کے چیئرمین مارک ملی سے ملاقات کی ہے۔

عمارت پر حملے کو اب تک کا مہلک ترین حملہ قرار دیا جا رہا ہے (فوٹو: روئٹرز)

اسی طرح یوکرین کے آرمی چیف ویلری زلوزنی نے پولینڈ میں امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف کے چیئرمین کو ’یوکرینی افواج کی فوری ضرورت کے سامان‘ سے آگاہ کیا۔
جوائنٹ سٹاف کے ترجمان ڈیئو بٹلر کا کہنا ہے کہ ’اس ملاقات میں دونوں حکام نے روسی کے تازہ حملوں پر بات چیت سمیت دیگر معاملات پر گفتگو کی۔‘
ترجمان کے مطابق ’چیئرمین نے یوکرین کی خودمختار اور علاقائی سالمیت کے لیے غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔‘
خیال رہے روس نے پچھلے برس 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے جنگ جاری ہے۔
یوکرین کو امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک کی حمایت حاصل ہے اور ان کی جانب سے اس کی مدد بھی کی جا رہی ہے اور روس پر پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔
روسی صدر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ یوکرین کے ہتھیار ڈالنے تک جنگ جاری رہے گی جبکہ یوکرین صدر زیلنسکی کہتے رہے ہیں کہ کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے۔

شیئر: