سابق آرمی چیف کا ڈیٹا لیک کیس: صحافی شاہد اسلم کی ضمانت منظور
عدالت نے شاہد اسلم کو 50 ہزار روپے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ (فوٹو: شاہد اسلم فیس بک)
اسلام آباد کی ایک عدالت نے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باوجوہ کے ٹیکس کا ڈیٹا لیک کے کیس میں صحافی شاہد اسلم کی ضمانت منظور کرلی ہے۔
بدھ کوسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے صحافی شاہد اسلم کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں شاہد اسلم کی جانب سے وکلا راجا قدیر اور احمد کھوکھر نے دلائل دیے۔
عدالت نے صحافی شاہد اسلم کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی اور انہیں 50 ہزار روپے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے نے شاہد اسلم کو گذشتہ جمعے کی شب لاہور سے اپنی تحویل میں لیا تھا جس کے بعد سنیچر کو انہیں اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں ایف آئی اے نے شاہد اسلم کے سات روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی تاہم عدالت نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے تین صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے کے مطابق ’تفتیشی افسر کی جانب سے سات روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔‘
ایف آئی کے پراسیکیوٹر کے مطابق ’سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا ڈیٹا لیک کرنے والے ملزمان نے بار بار صحافی شاہد اسلم کا نام لیا جس کی بنیاد پر انہیں گرفتار کیا گیا۔‘
خیال رہے کہ احمد نورانی نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور ان کے خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات سے متعلق خبر شائع کی تھی۔
افواج پاکستان کے ترجمان نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے اسے ’حقائق کے منافی، کھلا جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی‘ قرار دیا تھا۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ایک خاص گروپ نے نہایت چالاکی و بد دیانتی سے اثاثوں کو منسوب کیا ہے، یہ سراسر غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ اثاثے آرمی چیف کے چھ سالہ دور میں ان کے سمدھی کی فیملی نے بنائے۔‘
عدالت میں صحافی شاہد اسلم نے کہا کہ ’میں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا نہ میرے خلاف کوئی ایسے ثبوت موجود ہیں۔‘