Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف بی آر کا ڈیٹا لیک کرنے کا الزام، صحافی شاہد اسلم کا ریمانڈ منظور

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے شاہد اسلم کو جمعے کی شب لاہور سے اپنی تحویل میں لیا تھا (فوٹو: سکرین گریب)
ایف بی آر کا ڈیٹا لیک کرنے کے الزام میں گرفتار صحافی شاہد اسلم کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے تین صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے کے مطابق ’تفتیشی افسر کی جانب سے سات روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔‘
ایف آئی کے پراسیکیوٹر کے مطابق ’سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا ڈیٹا لیک کرنے والے ملزمان نے بار بار صحافی شاہد اسلم کا نام لیا جس کی بنیاد پر انہیں گرفتار کیا گیا۔‘
وفاقی تحقیقاتی ادارے نے شاہد اسلم کو جمعے کی شب لاہور سے اپنی تحویل میں لیا تھا جس کے بعد سنیچر کو انہیں اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں ایف آئی اے نے شاہد اسلم کے سات روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔
عدالت میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ’صحافی شاہد اسلم کو ایف بی آر سے معلومات مل رہی تھیں جس پر انہیں جمعے کو گرفتار کیا گیا۔ شاہد اسلم کو احمد نورانی سے معلومات مل رہی تھیں۔‘
خیال رہے کہ احمد نورانی نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور ان کے خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات سے متعلق خبر شائع کی تھی۔
افواج پاکستان کے ترجمان نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے اسے ’حقائق کے منافی، کھلا جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی‘ قرار دیا تھا۔  
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ایک خاص گروپ نے نہایت چالاکی و بد دیانتی سے اثاثوں کو منسوب کیا ہے، یہ سراسر غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ اثاثے آرمی چیف کے چھ سالہ دور میں ان کے سمدھی کی فیملی نے بنائے۔‘
عدالت میں صحافی شاہد اسلم نے کہا کہ ’میں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا نہ میرے خلاف کوئی ایسے ثبوت موجود ہیں۔‘
انہوں نے موقف اپنایا کہ ’میں نے کوئی ڈیٹا سابق آرمی چیف کے بارے میں کسی کو مہیا نہیں کیا۔ میں ایک عزت دار انسان ہوں، بین الاقوامی میڈیا میں کام کر چکا ہوں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری جانتا ہوں۔‘
پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ ’شاہد اسلم نے غیر ملکی افراد کو معلومات فراہم کی ہیں، اس حوالے سے ثبوت موجود ہیں۔ ایف آئی اے کو مزید معلومات کے لیے تفتیش کرنی ہے۔‘
ایف آئی اے نے کہا کہ شاہد اسلم کے لیپ ٹاپ اور موبائل میں ثبوت موجود ہیں لیکن ملزم پاسورڈ نہیں دے رہا۔
ملزم کے وکیل نے عدالت میں ایف آئی اے کی استدعا کی مخالف کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی ایسا ثبوت نہیں کہ شاہد اسلم کو کوئی معلومات ملیں اور انہوں نے کسی اور کو دیں۔ اگر ایف آئی اے کے پاس کوئی ثبوت ہے تو عدالت کے سامنے پیش کرے۔ سب سے پہلے عدالت اس بات کا تعین کرے کہ شاہداسلم کو گرفتار درست طریقہ کار کے تحت  کیا بھی گیا یا نہیں۔‘
شاہد اسلم کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل پر لگائی گئی چاروں دفعات نہیں بنتیں، شک کی بنیاد پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔ ’کیا ایف آئی اے انفارمیشن کا سورس جاننے کے لیے ریمانڈ لینا چاہتی ہیں؟‘
بعدازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے صحافی شاہد اسلم کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔ 

شیئر: