Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امدادی پالیسی تبدیل، آئندہ ممالک کو مشروط مدد دی جائے گی: سعودی وزیر خزانہ

2022 اقتصادی اور مالیاتی لحاظ سے سعودی عرب کے لیے اہم سال تھا ( فوٹو االاقتصادیہ)
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب نے اپنی امدادی پالیسی تبدیل کی ہے۔ آئندہ جس ملک کو بھی مدد دی جائے گی وہ اصلاحات کے ساتھ مشروط ہو گی۔‘
اخبار 24 کے مطابق الجدعان نے ورلڈ اکنامک فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب اب تک غیرمشروط امداد اور ڈیپازٹ دیتا رہا ہے۔‘ 
الجدعان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب ترقیاتی امداد دینے والے ممالک میں پوری دنیا میں سرفہرست سمجھا جاتا ہے۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ دوسروں کے لیے مثال بنے۔ امداد لینے والے ممالک کو اپنے یہاں اصلاحات پر آمادہ کریں گے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب ان اولین ممالک میں سے ایک ہے جس نے بین الاقوامی افراط زر کے بحران کے پیش نظر  اقدامات کرلیے تھے۔‘
سعودی وزیر خزانہ نے کہا کہ ’2022 کے دوران پوری دنیا میں افراط زر کی شرح آٹھ فیصد سے اوپر رہی لیکن سعودی عرب میں تین فیصد تک بھی نہیں پہنچی۔ حالیہ اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب میں افراط زر کی شرح 3.3 فیصد تک بتائی جا رہی ہے۔ اوسط شرح 2.6 فیصد ہے۔ آئندہ سال افراط زر کی شرح اس سے بھی کم ہوگی۔‘ 
الجدعان نے کہا کہ ’سینٹرل بینک افراط زر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردارادا کرتے ہیں اور وہ افراط زر کو معمول کے معیار پر واپس لانے کے لیے منافع کی شرح بڑھانے والے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’خلیجی ممالک خصوصاً سعودی عرب کی معیشت چونکہ شروع سے افراط زر کو کنٹرول کر رہے ہیں اس لیے مملکت جی 20 ممالک میں سب سے بہتر شرح نمو رکھنے والا ملک بن گیا ہے۔‘ 
سعودی وزیر خزانہ نے کہا کہ ’چین سعودی عرب کے بڑے تجارتی پارٹنرزمیں سے ایک ہے۔ چین کے ساتھ ڈالر، یورو اور ریال سمیت متعدد کرنسیز میں کاروبار کے حوالے سے بات ہو رہی ہے۔ اس سے دنیا بھرمیں کاروبار کا ماحول بہتر ہونے میں مدد ملے گی۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’چین سعودی عرب کے لیے بے حد اہم ہے تاہم امریکہ بھی اہم اورسٹراٹیجک پارٹنر ہے۔‘ 
الاقتصادیہ کے مطابق الجدعان نے کہا کہ ’ہمارا حقیقی ہدف خلیج کو پُر کرنا ہے۔ ہم مضبوط شراکت دار بننا چاہتے ہیں۔ چین ہو یا امریکہ یا کوئی اور، سب کے ساتھ رابطوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔‘
الجدعان نے مزید کہا کہ ’2022 اقتصادی اور مالیاتی لحاظ سے سعودی عرب کے لیے اہم سال تھا۔‘

 

واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 

شیئر: