Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کے ساتھ تناؤ کم لیکن تائیوان کے معاملے پر خدشات برقرار: امریکہ

ایک امریکی اہلکار کے مطابق انٹونی بلنکن پانچ سے چھ فروری کو بیجنگ کا دورہ کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن جو بیجنگ کے غیرمعمولی دورے کی تیاری کر رہے ہیں، نے کہا ہے کہ ’چین کے ساتھ تناؤ میں کمی آئی ہے۔‘
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شکاگو یونیورسٹی میں جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے یہ پوچھا گیا کہ کیا چین کے ساتھ کشیدگی کم ہو گئی ہے تو اُن کا کہنا تھا کہ ’مجھے ایسا لگتا ہے کیونکہ جب آپ بات چیت اور رابطہ کرتے ہیں تو اس کا اثر ہوتا ہے۔‘
انٹونی بلنکن نے کہا کہ ’باقی دنیا ہم سے یہ توقع کرتی ہے کہ ہم اس تعلق کو ذمہ داری سے نبھائیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ہم اسے جس طرح سے نبھائیں گے اس کا اثر اُن پر بھی پڑے گا۔‘
ایک امریکی اہلکار کے مطابق انٹونی بلنکن پانچ سے چھ فروری کو بیجنگ کا دورہ کریں گے۔
اس دورے کا فیصلہ اُس وقت کیا گیا تھا جب صدر جو بائیڈن اور اُن کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے نومبر میں بالی میں دنیا کی دو بڑی اقتصادی طاقتوں کے درمیان تناؤ پر بات چیت کی تھی۔

صدر جو بائیڈن اور شی جن پنگ نے نومبر میں دونوں ممالک کے درمیان تناؤ پر بات چیت کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم بلنکن نے تائیوان کے معاملے پر ایک بار پھر یہ کہتے ہوئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کہ ’گذشتہ چند برسوں میں ہم نے جو کچھ دیکھا ہے، میرے خیال میں چین نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب سٹیٹس کُو نہیں چاہتا جو کئی دہائیوں سے برقرار ہے اور ہمارے ممالک کے درمیان تعلقات کے لحاظ سے کامیاب رہا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم چین سے یہ کہتے ہیں کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارا ایک خودمختار معاملہ ہے۔ ہمارا ردعمل یہ ہے کہ امریکہ اور دنیا بھر کے ممالک کے مفاد میں ہے۔‘
امریکی وزیر خارجہ نے انٹونی بلنکن شکاگو کے دورے پر تھے جس میں روس کے حملے کے ردعمل پر تبادلۂ خیال کرنے کے لیے وسط مغربی شہر کی تاریخی یوکرینی کمیونٹی کا دورہ بھی شامل تھا۔

شیئر: