Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی وزیر دفاع کی چینی ہم منصب سے ملاقات، کیا برف پگھلے گی؟

نینسی پلوسی نے واضح کیا تھا کہ امریکہ کی ’ایک چین پالیسی‘ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کمبوڈیا میں اپنے چینی ہم منصب وی فینگے سے ملاقات کی ہے جسے فریقین کے درمیان کشیدگی پر قابو پانے کے لیے اہم اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کمبوڈیا کے شہر سیئم ریئپ میں وزرائے دفاع کی کانفرنس کے موقع پر ہونے والی ملاقات دونوں رہنماؤں کے درمیان جون کے بعد پہلی ملاقات ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اُس وقت عروج پر پہنچتی دیکھی گئی تھی جب امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا، جس پر چین نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور جنگی مشقیں شروع کر دی تھیں۔
تاہم امریکہ کی جانب سے کہا گیا کہ اس کے ایسے کوئی مقاصد نہیں جس سے دونوں ممالک میں تناؤ پیدا ہو، تاہم اس چند روز بعد یکے بعد دیگرے کئی امریکی عہدیداروں نے تائیوان کے دورے کیے جن میں کانگریس کا نمائندہ بھی شامل تھا۔
چین پڑوسی ملک تائیوان پر اپنی ملکیت کا دعوٰی رکھتا ہے جبکہ وہ خود کو خودمختار ملک قرار دیتا ہے، چین کی جانب سے پچھلے ماہ اس کی سرحد کے قریب جنگی مشقیں کرتے ہوئے اس کے اوپر سے میزائل بھی فائر کیے تھے جبکہ تائیوان نے چین پر سرحدی حدود کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا تھا۔
چین کے تحفظات کے جواب میں امریکی صدر جو بائیڈن کے بعد نینسی پلوسی نے بھی واضح کیا تھا کہ ان کی ’ایک چین پالیسی‘ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور تائیوان کے ساتھ غیررسمی اور دفاعی تعلقات بھی اس کی پالیسی کا حصہ ہے۔
14 نومبر کو صدر جو بائیڈن نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے بالی میں گروپ آف 20 کے سربراہی اجلاس میں تین گھنٹے تک ملاقات کی تھی۔
اس کے بعد چینی صدر اور امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے درمیان بنکاک میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس کے دوران ملاقات ہوئی۔
چینی سرکاری میڈیا نے صدر شی جن پنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کملا ہیرس کو ملاقات میں بتایا کہ صدر بائیڈن کے ساتھ ان کی ملاقات تعمیری تھی اور اگلے مرحلے میں چین-امریکہ تعلقات کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔‘

شیئر: