Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرپشن سکینڈل، مغرب کی یوکرین کے لیے حمایت ’متاثر ہو سکتی ہے‘

کرپشن سکینڈل ایسے وقت پر سامنے آئے جب یوکرین کو جنگی ٹینکوں کی اشد ضرورت ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
یوکرین میں بدعنوانی کے کیسز سامنے آنے کے بعد صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعلیٰ اور نچلی سطح پر حکومتی اہلکاروں کو تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انسداد بدعنوانی پولیس نے ایک حکومتی وزیر کو جنریٹر کی درآمد میں چار لاکھ ڈالر کی رشوت لینے کے الزام میں حراست میں لیا ہے۔
بدعنوانی کے ایک اور کیس میں وزارت دفاع پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ فوجیوں کی خوراک فراہم کرنے والے سپلائرز کو زیادہ ادائیگی کی گئی ہے۔ تاہم سپلائر کا کہنا ہے کہ تکنیکی بنیادوں پر ایسا ہوا ہے اور بدعنوانی کا کوئی عمل دخل نہیں۔
یوکرین میں کرپشن اور بُری گورننس کی ایک طویل تاریخ موجود ہے۔
بدعنوانی کے کیسز سامنے آنے کے بعد صدر زیلنسکی نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ مرکز سمیت علاقائی سطح پر مختلف وزارتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں تبادلے اور تعیناتیاں کی جا رہی ہیں۔
صدر زیلنسکی کی کوشش ہے کہ سرکاری کام سے بیرون ملک سفر کرنے والے عہدیداروں پر بھی کڑی نظر رکھی جائے۔
یوکرین کے مقامی میڈیا کے مطابق صدر زیلنسکی کے فیصلے کے نتیجے میں کئی وزرا اور اعلٰی عہدیداروں کو برطرف کیا جا سکتا ہے۔
کرپشن سکینڈل سامنے آنے کے بعد یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ مغربی ممالک کی صدر زیلنسکی کے لیے حمایت متاثر ہو سکتی ہے، بالخصوص ایسے وقت میں جب یوکرین کو جنگی ٹینک بھیجنے پر یورپی ممالک میں اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے۔
یوکرین نے زور دیا ہے کہ اپنے علاقے روس کے قبضے سے واپس لینے کے لیے جرمن ساختہ لیپرڈ ٹو ٹینکوں کی فوری ضرورت ہے۔
دوسری جانب جرمنی کو خدشہ ہے کہ یوکرین کو جنگی ٹینک فراہم کیے گئے تو ردعمل میں روس مزید شدت پسندانہ اقدامات اٹھا سکتا ہے۔ تاہم چند شراکت داروں کی جانب سے شدید دباؤ کے نتیجے میں جرمنی نے کہا ہے کہ اتحادی ممالک میں اتفاق رائے کے بعد وہ ٹینک فراہم کرنے کو تیار ہے۔

شیئر: