Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجلی کا بریک ڈاؤن، ’بیرونی مداخلت کا خدشہ ہے، تحقیقات کر رہے ہیں‘

پیر کی صبح بریک ڈاؤن کے باعث تقریباً پورے ملک میں ہی بجلی بند ہو گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے طویل بریک ڈاؤن کے پیچھے انٹرنیٹ کے ذریعے کسی بیرونی مداخلت کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگرچہ اس کا امکان بہت کم ہے تاہم پھر بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘
منگل کو اسلام آبد میں پریس کانفرنس میں خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ بریک ڈاؤن کی حتمی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے تاہم پورے ملک میں بجلی مکمل طور پر بحال کر دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بریک ڈاؤن پر افواہیں بھی اڑیں اور لطیفے بھی بنے تاہم بجلی کا ترسیلی نظام مکمل طور پر محفوظ ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ ایسی افواہیں بھی اڑیں کہ حکومت کے پاس بجلی کے کارخانے چلانے کے لیے ایندھن موجود نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ’ایندھن وافر مقدار میں موجود تھا اور ہے اور اسی کو استعمال کر کے بجلی بحال کی گئی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مرحلہ وار بجلی کی ترسیل شروع ہوئی سب سے پہلے ملتان کو ساڑھے 12 بجلی فراہم کر دی گئی تھی۔
پھر سکھر، اسلام آباد اور دوسرے شہروں کی بجلی بحال ہوئی۔
’آج صبح سوا پانچ بجے تک پورے ملک میں مکمل طور پر بجلی بحال ہو چکی ہے۔‘
وفاقی وزیر نے بتایا کہ کراچی اور چشمہ میں پاور جنریشن کا پراسس مکمل طور پر بحال ہونے میں 48 سے 72 گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔
’اگلے 48 گھنٹے کے دوران بجلی کی مقدار میں کمی رہے اور محدود پیمانے پر لوڈشیڈنگ ہوگی جس سے صنعتی صارفین مستثنٰی ہوں گے۔‘

پاکستان میں تقریباً 20 گھنٹے تک بجلی بند رہی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

خرم دستگیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بجلی کی بحالی کا تمام عمل بغیر کی کسی نقصان کے پورا کیا گیا اور کسی قسم کی آگ لگنے یا کوئی اور ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا۔
وفاقی وزیر کے مطابق ’حکومت کو صارفین کے بلوں کا بھی خیال رہتا ہے اس لیے مہنگے پلانٹ کم سے کم چلائے جاتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’بجلی کی سب سے کم طلب جنوری کی راتوں میں ہوتی ہے جون میں 30 ہزار میگاواٹ سے زیادہ خرچ ہوئے جبکہ پرسوں آٹھ ہزار چھ سو 15 تھی۔‘
واقعے کی تحقیقات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے انکوائری ٹیم بنا دی ہے جس کی سربراہی ڈاکٹر مصدق ملک کر رہے ہیں۔

شیئر: