Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نقیب قتل کیس کے ملزمان کی بریت، خیبرپختونخوا میں احتجاجی مظاہرے

مظاہروں میں راؤ انوار سمیت 16 ملزمان کو بری کرنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی 
خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں نقیب اللہ محسود قتل کیس میں راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان کی بریت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
احتجاج کی کال پشتون تحفظ مومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے دی تھی۔ 
نقیب اللہ محسود قتل کیس کے فیصلے کے خلاف بڑا مظاہرہ پشاور پریس کلب کے باہر کیا گیا جس میں منظور پشتین اور دیگر قائدین شریک ہوئے۔
مظاہرے میں راؤ انوار سمیت 16 ملزمان کو بری کرنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ 
پشاور کے احتجاج میں شریک رہنما مولانا زینت اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس فیصلے سے قانون کی حکمرانی کے تصور کو زک پہنچی ہے اور مظلوموں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ 
مقامی رہنما نور باچا کے مطابق پشتون تحفظ مومنٹ کے قیام میں آنے کی وجہ ہی نقیب اللہ محسود قتل کیس تھا اور جب تک اس سمیت تمام مظلوموں کو انصاف نہیں ملتا ہم یہ تحریک جاری رکھیں گے۔ 
پشاور کے علاوہ ضلع خیبر میں باب خیبر کے مقام پر راؤ انوار کے خلاف مظاہرہ کیا گیا جس میں مقامی نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

’عدالتی فیصلے سے مایوسی ہوئی‘

مقامی رہنما رشید آفریدی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’عدالتی فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی مگر ہمارے جذبے دوبارہ زندہ ہوگئے ہیں۔ ہم ہر سطح پر جا کر اس فیصلے کے خلاف لڑیں گے۔‘
نقیب اللہ محسود کے قتل کیس کے فیصلے کے خلاف ڈی آئی خان، بنوں، لکی مروت، کوہاٹ سمیت جنوبی اضلاع  کے بیشتر علاقوں میں احتجاج کیا گیا۔
دوسری جانب یہ دیکھا گیا کہ سول سوسائٹی اور دیگر جماعتوں کی جانب سے کسی نے بھی احتجاج میں شرکت نہیں کی۔
واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری 2018 کو مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا تھا ۔
 نقیب اللہ محسود قتل کیس میں راو انوار اور سابق ڈی ایس پی ضمانت پر ہیں جبکہ 13 ملزمان جیل میں ہیں۔ کیس میں نامزد 7 ملزمان مفرور ہیں۔
خیال رہے کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس 5 سال عدالت میں زیر سماعت رہا تھا۔
 

شیئر: