Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نگراں وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی کی تقرری سپریم کورٹ میں چیلنج

عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی درخواست میں الیکشن کمیشن، محسن نقوی اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ فوٹو: اے پی پی
تحریک انصاف نے نگراں وزیراعلٰی پنجاب کی تقرری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
جمعے کو عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی درخواست میں الیکشن کمیشن، محسن نقوی، وفاقی حکومت، سپیکر قومی اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت نے مذموم مقاصد کے لیے جمہوری روایات اور اسمبلی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تقرری کا پورا عمل غیر آئینی اور عدلیہ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔
’الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو انتخابی عمل سے باہر کرنے کے لیے بدنیتی پر مبنی اقدامات کیے، اور سیاسی جماعتوں کے فارن فنڈنگ کیسز میں صرف پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ دیا۔‘
تحریک انصاف کی درخواست کے مطابق ’ایک کیس میں سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر سے عام انتخابات کے انعقاد بارے پوچھا، الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ مردم شماری اور حلقہ بندیاں مکمل ہونے تک الیکشن نہیں ہو سکتے۔‘
پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا یہ بیان آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکامی کا اعتراف ہے۔
درخواست کے مطابق ’الیکشن کمیشن نے محسن نقوی کی تقرری کے حوالے سے طریقہ کار کے مطابق وجوہات جاری نہیں کیں جبکہ ایک ٹی وی چینل پر بیٹھ کر فیصل واوڈا نے نگران وزیراعلٰی کا نام پہلے ہی بتا دیا تھا۔‘

عدالت سے نگراں وزیراعلٰی کے تقرر کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ فوٹو: اردو نیوز

تحریک انصاف نے عدالت عظمیٰ کو بتایا ہے کہ نگراں وزیراعلٰی کے لیے دیگر بہتر نام بھی موجود تھے لیکن ان پر غور نہ کیا گیا۔ جس شخص کو نگران وزیراعلٰی پنجاب لگایا گیا اس کا کوئی سیاسی، آئینی یا بیوروکریٹک تجربہ نہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ تمام سٹیک ہولڈرز کی معاونت سے آزادانہ اور شفاف الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائے۔
سپریم کورٹ سے کہا گیا ہے کہ نگراں وزیراعلٰی پنجاب کا نوٹیفکیشن آئین اور الیکشن قوانین کی خلاف ورزی ہے اس لیے کالعدم قرار دیا جائے۔

شیئر: