Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عمران خان اہلیہ کے خواب کی بنیاد پر الزام نہیں لگا سکتے‘

عمران خان نے دعوی کیا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری نے ان کے قتل کی سازش کی ہے (فائل فوٹو)
وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور اتحادی حکومت میں شامل پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیراعظم عمران خان کے جمعے کو دیے گئے بیان پر سخت ردعمل دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے اپنے خطاب میں دعویٰ کیا تھا کہ ’آصف زرداری نے انہیں قتل کے لیے ایک دہشت گرد تنظیم کو رقم دی ہے۔‘
سنیچر کو وزیراعظم شہباز شریف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے دیے گئے ردعمل میں اسے ’بے بنیاد اور خطرناک الزام‘ کہا گیا۔
دو الگ الگ ٹویٹس میں کہا گیا ہے کہ ’سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف بیان غیرذمہ دارانہ ہی نہیں بلکہ ان سازشی خیالات کا تسلسل ہے جن کے تحت وہ اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف زہر اگلتے ہیں۔‘
شہباز شریف کے اکاؤنٹ سے مزید لکھا گیا کہ ’اس طرح کے احمقانہ بیانات سیاسی طور پر متعلق رہنے کی کوشش ہے۔ پوری قوم جانتی ہے کہ انہوں نے اپنی طاقت کے لیے کیسے نفرت کی سیاست کو استعمال اور معاشرے کو تقسیم کیا ہے۔‘

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے والد کے خلاف دیے گئے بیان پر ردعمل چھ مختلف ٹویٹس میں دیا۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ ’دہشت گرد گروہ کی جانب سے مجھے اور میری پارتی کو دھمکانے کے بعد اب عمران خان نے میرے والد کے خلاف غلط الزامات لگائے ہیں۔ یہ بیانات میرے والد، میرے خاندان اور مجھے درپیش خطرات میں اضافہ کریں گے۔ ہم اپنی تاریخ کی وجہ سے انہیں سنجیدہ لے رہے ہیں۔‘
بلاول بھٹو زرداری کے مطابق ’ہم عمران خان کے توہین آمیز اور خطرناک الزامات پر قانونی جواب دینے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ماضی میں بھی وہ میرے والد کو اپنی بندوق کی شست پر رکھنے کا بیان دے چکے ہیں۔‘
اپنی ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کو سوچنا چاہیے کہ ہر وقت اپنی اہلیہ کے خواب کی بنیاد پر ٹیلی ویژن پر آکر دوسروں پر الزام نہیں لگا سکتے۔ ان کے خواب عدالتوں میں پیش نہیں کیے جا سکتے۔‘

’یہ الزام کہ میری فیملی کا دہشت گرد گروہ سے رابطہ ہے یا ہم ان کے ذریعے عمران خان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں خلاف عقل اور ہمیں خطرے مین ڈالنے کے مترادف ہے۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی ان الزامات کو چیلنج کرے گی۔ ہم مقبول فکشن کو اپنے بیانیے پر غالب آنے، اپنی سیاست کو زہریلا کرنے اور ہماری جمہوریت کو داغدار کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘

شیئر: