Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحراؤں میں ان دنوں ’الفقع‘ کی تلاش کیوں بڑھ گئی ہے؟

حدود شمالیہ کاعلاقہ الفقع کی پیداوار کے لیے مشہور ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں ’الفقع‘، ’ٹرفل‘ یا ’موسمی جنگلی کھمبی‘ کی طلب میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور یہ تقریباً تین سو ریال فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی صحراؤں میں ان دنوں ’الفقع‘ کی تلاش بڑھ گئی ہے۔ ہزاروں لوگ اسے بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ موسم کی شروعات میں اس کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔ رفتہ رفتہ قیمت کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ 

صبح سویرے سے 11 بجے تک الفقع تلاش کرنے کا بہترین وقت ہے (فوٹو: ایس پی اے)

حدود شمالیہ کاعلاقہ الفقع کی پیداوار کے لیے مملکت بھر میں مشہور ہے۔ یہاں مختلف اقسام کی موسمی جنگلی کھمبیاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان میں سے ایک الزبیدی کہلاتی ہے جو سفید رنگ کی ہوتی ہے۔ اسے بے حد پسند کیا جاتا ہے۔ ایک کا نام الاسمر اور ایک اور کھمبی کا نام الخلاسی ہے اس کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔
یہ موسم سرما میں دسترخوانوں کی اہم ڈش الفقع ہوتی ہے۔ اسے مختلف طریقوں سے پکایا جاتا ہے۔ بعض دیسی اصلی گھی، روٹی اور تلی ہوئی کھمبی کو ملا کر کھاتے ہیں کئی لوگ الفقع کا پلاؤ بناتے ہیں۔ 
حدودشمالیہ میں الفقع کے ماہرین کے سربراہ سالم العنزی کا کہنا ہے کہ ’صبح سویرے سے 11 بجے تک الفقع تلاش کرنے کا بہترین وقت ہے۔ دوپہر کے وقت زمین کی شکل بدل جاتی ہے جس کی وجہ سے الفقع نظر نہیں آتی پھر عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک کا وقت اس کے لیے تلاش کے لیے بہترین ہے‘۔
’یہ خودرو موسمی غذا ہے۔ بارش کے بعد زمین کے سیراب ہوجانے پر زیرزمین پیدا ہوتی ہے‘۔ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 

شیئر: