انڈین ریاست کرناٹک میں گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں ایک نوجوان کو سڑک کنارے باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تو یہ مناظر سوشل ٹائم لائنز پر وائرل ہو گئے۔
تشدد کے واقعے کی ویڈیو شیئر کرنے والوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہندو انتہا پسندوں نے آسام سے تعلق رکھنے والے فرد کو تشدد کا نشانہ بنایا۔‘
Hindu supremacists in Karnataka, India, are assaulting an Assamese man alleging that he was carrying beef. No rule, no law for cow vigilante gang. pic.twitter.com/ZyLLJkXIdK
— Ashok Swain (@ashoswai) January 29, 2023
گائے کے گوشت کے معاملے پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی انڈیا کی مختلف ریاستوں سے ایسے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔
حالیہ معاملے پر تبصرہ کرنے والے صارفین نے پرتشدد واقعات اور ریاستی پالیسی میں تضاد کی نشاندہی کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’انڈیا گائے کا گوشت اور کھال برآمد کرنے والے بڑے ایکسپورٹرز میں کیوں شامل ہے۔‘

انڈین صحافی عمران خان نے حالیہ واقعے کی تفصیل شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ’بجرنگ دل کے تین ارکان کے خلاف آسام کے نوجوان کو سڑک کنارے بجلی کے کھمبے سے باندھ کر تشدد کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’نوجوان پر الزام تھا کہ وہ اپنے موٹرسائیکل پر گائے کا گوشت لے جا رہا تھا۔ اس کے خلاف بھی جوابی شکایت درج کی گئی ہے۔‘

’پروپیگنڈہ کے توڑ کے لیے قائم ڈی انٹینٹ ڈیٹا‘ کے اکاؤنٹ سے دعویٰ کیا گیا کہ ’اصل معاملے کو غلط طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔‘
البتہ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں اقرار کیا کہ ’’بجرنگ دل کے افراد نے ایک فرد کو گائے کا گوشت لے جاتے ہوئے پکڑ کر باندھ دیا تھا۔‘

یہ وضاحت بھی کی گئی کہ ریاستی حکومت نے جانوروں کو ذبح کیے جانے کے خلاف قانون بنا رکھا ہے جس کے تحت جانوروں کو ذبح کرنا، ان کی منتقلی یا خریدوفروخت جرم ہے۔‘









