Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیٹ جی پی ٹی کے صارفین کی تعداد کروڑوں میں

اوپن اے آئی نے امریکی صارفین کے لیے 20 ڈالر ماہانہ سبسکرپشن کا اعلان کیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
جی پی ٹی کو لانچ کے صرف دو ماہ بعد جنوری میں 10 کروڑ ماہانہ صارفین نے استعمال کیا ہے اور یہ تاریخ میں سب سے تیزی سے مقبول ہوتی ایپلی کیشن گئی ہے۔
روئٹرز نے ریسرچ کمپنی یو بی ایس کی ایک تحقیق کا حوالہ د یتے ہوئے کہا ہے کہ جنوری میں اوسطاً ایک کروڑ 30 لاکھ صارفین نے چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کیا۔
یو بی ایس کے تجزیہ کاروں نے لکھا ہے کہ ’انٹرنیٹ سپیس کے بعد 20 برسوں میں ہم صارفین کے انٹرنیٹ ایپ میں تیز رفتار ریمپ کو یاد نہیں کر سکتے
سینسر ٹاور کے اعداد و شمار کے مطابق ٹک ٹاک کو عالمی سطح پر لانچ ہونے کے بعد 10 کروڑ صارفین کی رسائی حاصل کرنے میں تقریباً نو ماہ لگے جبکہ انسٹاگرام کو دو سال اک عرصہ لگا۔
جمعرات کو اوپن اے آئی نے ابتدائی طور پر صرف امریکی صارفین کے لیے 20 ڈالر ماہانہ سبسکرپشن کا اعلان کیا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ایک زیادہ مستحکم اور تیز سروس فراہم کرے گی اور ساتھ ہی نئی خصوصیات کو پہلے آزمانے کا موقع بھی فراہم کرے گی۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کے وائرل ہونے سے اوپن اے آئی کو دیگر مصنوعی ذہانت کی کمپنیوں کے مقابلے میں فائدہ ملے گا۔

چیٹ جی پی ٹی کیا ہے؟

گزشتہ کئی دہائیوں کی محنت کے بعد تیار کردہ بوٹ چیٹ جی پی ٹی تھری انگریزی کے لفظ ’جنریٹو پری ٹرینڈ ٹرانسفارمر ورژن تھری‘ کا مخفف ہے۔
بظاہر یہ ایک سرچ انجن جیسا ویئر ہے جس پر سوال لکھنے پر تفصیلی جواب مل جاتے ہیں۔ مگر یہ اتنا سادہ نہیں بلکہ انتہائی طاقتور ترین ہتھیار ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں انٹرنیٹ پر اس کی دھوم اس وقت مچنا شروع ہوئی جب صارفین نے اس کے ذریعے سوالات پر سیکنڈوں میں اتنے متاثر کن جوابات شیئر کیے جو انسانوں کو دیے جائیں تو انہیں گھنٹوں یا دن لگ جائیں۔
یہ ٹیورنگ ٹیسٹ پاس کر چکا ہے۔ ٹیورنگ ٹیسٹ کا نام ایلن ٹیورنگ کے نام پر رکھا گیا ہے اور یہ طے کرتا ہے کہ آیا مصنوعی ذہانت اتنی آگے جا چکی ہے کہ عام انسان کو بے وقوف بنا کر یقین دلا دے کہ دوسری طرف بھی انسان ہی بات کر رہا ہے۔

شیئر: