نئی تحقیق: ’پن پرک‘ بلڈ ٹیسٹس سے علامات ظاہر ہونے سے 10 سال قبل بیماریوں کی تشخیص ممکن
محققین کا کہنا ہے کہ خون میں موجود اہم مادّوں پر دنیا کی سب سے بڑی تحقیق نے ایسے متعدد پن پرک ٹیسٹوں کی راہ ہموار کر دی ہے جو بیماریوں کی ابتدائی علامات ان کے ظاہر ہونے سے ایک دہائی پہلے شناخت کر سکتے ہیں،
ان ٹیسٹوں پر کام اس پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد سامنے آیا ہے جس میں یوکے بایو بینک نے پانچ لاکھ رضاکاروں سے جمع کیے گئے خون میں تقریباً 250 مختلف پروٹینز، شکر، چکنائی اور دیگر مرکبات کی سطحیں جانچیں۔
یہ پیچیدہ مالیکیولر پروفائل ہر فرد کی جسمانی حالت کی تفصیلی تصویر فراہم کرتے ہیں، اور جب انہیں طبی ریکارڈز اور اموات کے اندراجات کے ساتھ جوڑا جاتا ہے تو سائنسدان ذیابیطس، امراضِ قلب، سرطان اور ڈیمنشیا سمیت بے شمار بیماریوں کے خطرے کی پیشگوئی کر سکتے ہیں۔
ایڈنبرا یونیورسٹی کی ڈاکٹر جوئے ایڈورڈز ہِکس، جو خون کے میٹابولائٹس میں تبدیلیوں کا مدافعتی نظام پر اثرات کا مطالعہ کرتی ہیں، کہتی ہیں کہ ’یہ ہمارے کام کے لیے واقعی ایک بہت بڑا سنگِ میل ثابت ہوگا۔‘
یہ ٹیسٹس صحت کی دیکھ بھال کا رخ علاج کے بجائے بیماریوں کی روک تھام کی طرف موڑ دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا ’یہ احتیاطی صحت کے اُس ماڈل سے مطابقت رکھتا ہے جس کی طرف ہم بڑھ رہے ہیں، جہاں آپ صرف ایک چھوٹا سا سوئی چبھو کر خون کا نمونہ بھیجیں اور اپنی صحت کے بارے میں اندازہ لگا سکیں۔ اگر ہمارے پاس بیماریوں کے ابتدائی اشارے ہوں تو ہم 40 سال کی عمر میں ہی لوگوں کو بتا سکتے ہیں کہ اُن کے بائیومارکرز عمر کے لحاظ سے بہتر نہیں لگ رہے، اور وہ اپنی زندگی میں کیا تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔‘
یوکے بایو بینک نے نائٹنگیل ہیلتھ کے ساتھ مل کر خون میں سینکڑوں اہم میٹابولائٹس کی سطحیں جانچیں، جن میں شکر، امینو ایسڈز، چکنائیاں، ہارمونز اور یوریا جیسے فاضل مادّے شامل ہیں۔ یہ مالیکیول اُس وقت بنتے یا استعمال ہوتے ہیں جب جسم خوراک، مشروبات اور ادویات کو توڑتا ہے، یا جب اعضا توانائی استعمال کرتے ہیں، مرمت کرتے ہیں اور نشوونما کے لیے نئے خلیات بناتے ہیں۔
انسانی جسم کے میٹابولک پروفائل میں تبدیلیاں بیماری کی علامات اور اس کی وجہ دونوں کی عکاسی کرتی ہیں۔ جب اعضاء صحیح طرح کام نہیں کرتے تو پروفائل بھی بدل جاتا ہے۔ بیمار جگر امونیا بڑھا دیتا ہے، خراب گردہ یوریا اور کریٹینین بڑھا دیتا ہے، پٹھوں کو نقصان پہنچے تو لیکٹیٹ کی سطح بڑھ جاتی ہے، اور سرطان میں گلوکوز کا استعمال بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔
میٹابولک پروفائل سے ملنے والی تصویر اکثر دیگر ٹیسٹوں سے زیادہ مکمل ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میٹابولائٹس نہ صرف جینیاتی عوامل سے بلکہ ماحول، خوراک، ورزش، آلودگی اور ذہنی دباؤ سے بھی متاثر ہوتے ہیں۔
اگرچہ کچھ میٹابولک پروفائل پہلے بھی دستیاب تھے، لیکن اب پانچ لاکھ لوگوں کے پروفائل ہونے سے سائنسدان زیادہ قابلِ اعتماد اور وسیع تر بیماریوں کے لیے ابتدائی تشخیصی ٹیسٹ تیار کر سکیں گے۔
کنگز کالج لندن کے ڈاکٹر جولیئن مُٹز کا کہنا ہے کہ وہ ڈیمنشیا کے خطرے کی پیشگوئی کے لیے انہی پروفائلز کا استعمال کرتے ہیں۔ اگر ٹیسٹ 10 سے 15 سال پہلے ہی خطرے کی نشاندہی کر دیں تو ڈاکٹر مریضوں کو وقت سے پہلے ایسے اقدامات کرنے میں مدد دے سکتے ہیں جو بیماری کے امکانات کم کر دیں۔
