Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں جرمن سفیر ناشتے کے لیے پُوریاں بنانے لگے

ملتان سے متاثر جرمن سفیر نے رائے مانگی کی آئندہ انہیں کیا دیکھنا چاہیے (فوٹو: ٹوئٹر، ثاقب درانی)
پاکستان کے بیشتر علاقوں میں ناشتے کے مقبول پکوانوں میں شامل پُوریاں ایسی انفرادیت کی حامل ہیں کہ دیسی ہوں یا بدیسی ان کی جانب متوجہ ہوئے بغیر نہیں رہتے۔
کچھ ایسا ہی معاملہ پاکستان میں تعینات جرمن سفیر کے ساتھ ہوا تو وہ پُوریاں کھانے تک محدود رہنے کے بجائے ایک قدم آگے بڑھ کر پُوریاں بنانے لگے۔
بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ انہوں نے ایک ٹویٹ کے ذریعے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے اس کا پس منظر بھی بیان کیا۔
جرمن سفیر نے ٹویٹ میں لکھا کہ’اولیا کے شہر ملتان کا پہلا دورہ بے حد پسند آیا۔ مزارات کی زیارت سے لے کر مقامی بازاروں کی سیر اور وہاں اپنے ناشتے کے لیے پوری خود بنانے تک یہ سفر بہت یاد گار رہا۔‘
پاکستان کے بڑے شہروں میں سے ایک ملتان کے دورہ کے دوران جرمن سفیر صرف پُوریوں سے ہی نہیں بلکہ خطے کی ثقافتی علامت کہے جانے والے برتنوں اور انہیں تیار کرنے والوں سے بھی خاصے متاثر ہوئے۔ انہوں نے لکھا کہ ’وہاں کے مقبول نیلے برتنوں کے پیچھے باصلاحیت مرد و خواتین کی لگن سے بہت متاثر ہوا۔‘
جرمن سفیر نے یہ تو نہیں بتایا کہ انہوں نے اپنی بنائی پوئی پُوریاں کھائیں یا نہیں البتہ ٹویپس سے یہ ضرور پوچھا کہ ’اگلی بار مجھے کیا دیکھنا چاہیے۔‘
جواب میں اہل ملتان نے انہیں مختلف قابل دید مقامات اور لذیذ کھانوں کا بتایا تو کچھ صارفین نے ایک قدم آگے بڑھ کر انہیں اپنے ہاں آنے کی باقاعدہ دعوت دے ڈالی۔
ثاقب درانی نے مقامی طرز تعمیر کا خوبصورت نمونہ دکھائی دینے والے ایک مسجد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’مجھ سے رابطہ کیجیے گا آپ کو اپنے اجداد کی یہ 100 برس سے زائد قدیم مسجد دکھاؤں گا اور اگر گرمی کا موسم ہوا تو باغ میں بیٹھ کر لسی سمیت تازہ آم بھی کھائیں گے، سردی ہوئی تو بالکل تازہ سوہن حلوہ کھلائیں گے۔‘

ملتان پہنچ کر تاریخی اہمیت کے حامل اس شہر سے متاثر ہونے والے جرمن سفیر چند روز قبل رقبہ کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان کے دورے پر تھے۔ وہ صوبے میں تاریخی مقامات کے دورے سمیت مقامی افراد سے بھی ملے تھے۔

شیئر: