پاکستان کے بیشتر علاقوں میں ناشتے کے مقبول پکوانوں میں شامل پُوریاں ایسی انفرادیت کی حامل ہیں کہ دیسی ہوں یا بدیسی ان کی جانب متوجہ ہوئے بغیر نہیں رہتے۔
کچھ ایسا ہی معاملہ پاکستان میں تعینات جرمن سفیر کے ساتھ ہوا تو وہ پُوریاں کھانے تک محدود رہنے کے بجائے ایک قدم آگے بڑھ کر پُوریاں بنانے لگے۔
مزید پڑھیں
-
کراچی میں کار روکنے پر خاتون کا پولیس افسر کو تھپڑ، ویڈیو وائرلNode ID: 739876
بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ انہوں نے ایک ٹویٹ کے ذریعے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے اس کا پس منظر بھی بیان کیا۔
جرمن سفیر نے ٹویٹ میں لکھا کہ’اولیا کے شہر ملتان کا پہلا دورہ بے حد پسند آیا۔ مزارات کی زیارت سے لے کر مقامی بازاروں کی سیر اور وہاں اپنے ناشتے کے لیے پوری خود بنانے تک یہ سفر بہت یاد گار رہا۔‘
پاکستان کے بڑے شہروں میں سے ایک ملتان کے دورہ کے دوران جرمن سفیر صرف پُوریوں سے ہی نہیں بلکہ خطے کی ثقافتی علامت کہے جانے والے برتنوں اور انہیں تیار کرنے والوں سے بھی خاصے متاثر ہوئے۔ انہوں نے لکھا کہ ’وہاں کے مقبول نیلے برتنوں کے پیچھے باصلاحیت مرد و خواتین کی لگن سے بہت متاثر ہوا۔‘
اولیاء کے شہر ملتان کا پہلا دورہ بے حد پسند آیا! مزارات کی زیارت سے لے کر مقامی بازاروں کی سیر اور وہاں اپنے ناشتے کے لئے پوری خود بنانے تک یہ سفر بہت یاد گار رہا۔ وہاں کے مقبول نیلے برتنوں کے پیچھے باصلاحیت مرد و خواتین کی لگن سے بہت متاثر ہوا
اگلی بار مجھے کیا دیکھنا چاہئے؟ pic.twitter.com/p3hm1A7QEk— Alfred Grannas (@GermanyinPAK) February 2, 2023