Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے خیبر پختونخوا کو دیے گئے 417 ارب کہاں گئے؟ وزیراعظم

اجلاس میں تمام سٹیک ہولڈرز، پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کے اعلٰی افسران شریک ہوں گے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے چاروں صوبوں میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کو مضبوط کریں گے۔
جمعے کو پشاور میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تنقید برائے تنقید سے گریز کر کے حق بات کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی زعما نے مل کر این ایف سی ایوارڈ پر اتفاق کر کے بڑا فیصلہ کیا تھا اور سنہ 2010 میں خیبر پختونخوا کو 417 ارب روپے الگ سے دیے گئے کہ وہ دہشت گردی سے متاثر ہے۔
’وہ 417 ارب روپے جو دہشت گردی سے نمٹنے کی مد میں دیے گئے وہ کہاں گئے، اس کا آڈٹ ہونا چاہیے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کا وفد اسلام آباد میں بیٹھا ہے اور وزیر خزانہ اور اُن کی ٹیم کو ’ٹف ٹائم‘ دے رہا ہے۔ اس سب کے باوجود وفاق خیبر پختونخوا کے ساتھ ہے۔‘
وزیراعظم نے تحریک انصاف اور عمران خان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جن لوگوں نے پاکستان میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا تھا اُن کو واپس بسانے کے لیے آپ تیار تھے لیکن اپنوں کے ساتھ ہاتھ نہیں ملاتے۔‘
انسداد دہشت گردی کے اقدامات پر غور کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ایپکس کمیٹی کا اہم اجلاس پشاور میں جاری ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز، پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کے اعلٰی افسران شریک ہیں۔
تحریک انصاف کے کسی نمائندے نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کی۔
پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے رہنما شوکت یوسفزئی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ اُن کو دعوت ملی تھی مگر ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
قبل ازیں جمعرات کی شب وفاقی وزیر ایاز صادق نے وزیراعظم کی جانب سے جمعے کو پشاور میں ہونے والے ایپیکس کمیٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے دو نمائندوں کو بھی شرکت کی دعوت دی تھی۔
وفاقی وزیر نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو اپنی پارٹی کے نامزد کردہ دو نمائندوں کے نام دینے کی درخواست کی۔
اجلاس میں 30 جنوری کو پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے پر غور ہو رہا ہے۔

شیئر: