Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چوہدری پرویز الٰہی کے طاقتور ترین دستِ راست محمد خان بھٹی کون ہیں؟

گزشتہ برس جب چوہدری پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ بنے تو انہوں نے اپنے پہلے حکم میں محمد خان بھٹی کو اپنا پرنسپل سیکریٹری مقرر کر دیا (فائل فوٹو: محمد خان بھٹی، فیس بک)
لاہور ہائی کورٹ میں محمد خان بھٹی کی اہلیہ نے حبس بے جا کی ایک درخواست دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کے شوہر لاپتا ہیں۔
عدالت نے اس حوالے ایف آئی اے اور پنجاب کےمحکمہ اینٹی کرپشن سے اس بابت پوچھا ہے تاہم دونوں محکموں نے ان کو حراست میں لینے کی تردید کی ہے۔
محمد خان بھٹی کا تعلق پنجاب کے شہر منڈی بہاؤالدین سے ہے اور وہ گجرات کے چوہدریوں کے خاص الخاص شخص سمجھتے جاتے ہیں۔
انہوں نے نوے کی دہائی میں پنجاب اسمبلی میں 14ویں گریڈ سے ملازمت کا آغاز کیا۔ جب چوہدری پرویز الٰہی سال 2002 میں وزیراعلیٰ پنجاب بنے تو محمد خان بھٹی کو کچھ ہی عرصے بعد سیکریٹری اسمبلی کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا۔ عام طور پر یہ عہدہ 20ویں یا 21ویں گریڈ کے افسر کو ملتا ہے۔
ان کے مخالفین کا الزام ہے کہ محمد خان بھٹی کو آؤٹ آف ٹرن پروموٹ کیا گیا۔
سنہ 2008 میں جب صوبے میں مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو سب سے پہلے جس افسر کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنایا گیا، وہ محمد خان بھٹی ہی تھے۔ اگلے 10 برس جب تک پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت رہی، محمد خان بھٹی او ایس ڈی ہی رہے۔
2018 کے عام انتخابات کے بعد جب صوبے میں تحریک انصاف نے حکومت بنائی تو چوہدری پرویزالٰہی کو سپیکر پنجاب اسمبلی کا عہدہ دیا گیا تو انہوں نے اپنے پہلے حکم نامے میں محمد خان بھٹی کو سیکریٹری پنجاب اسمبلی تعینات کر دیا۔
گزشتہ برس اپریل میں جب پنجاب کی وزرات اعلیٰ پر گھمبیر سیاسی لڑائی جاری تھی، پنجاب اسمبلی کے اندر سیکرٹری محمد خان ہی تھے جنہوں نے چوہدری پرویزالٰہی کی سپیکر کے طور پر طاقت کو بحال رکھا۔
یہیں سے مسلم لیگ ن کی محمد خان بھٹی کے ساتھ نئی رنجش کا آغاز ہوتا ہے۔ حمزہ شہباز کو پنجاب اسمبلی کی بجائے بجٹ اجلاس ایوان اقبال میں کرنا پڑا تھا کیونکہ سیکریٹری اسمبلی نئے اجلاس کا نوٹیفیکشن ہی جاری نہیں کر رہے تھے۔

محمد خان بھٹی کا تعلق پنجاب کے شہر منڈی بہاؤالدین سے ہے اور وہ گجرات کے چوہدریوں کے خاص الخاص شخص سمجھتے جاتے ہیں (فائل فوٹو: محمد خان بھٹی، فیس بک)

گزشتہ برس جب چوہدری پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ بنے تو انہوں نے اپنے پہلے حکم میں محمد خان بھٹی کو اپنا پرنسپل سیکریٹری مقرر کر دیا۔
پنجاب اسمبلی کیڈر کے وہ پہلے افسر ہیں جنہیں ڈیپوٹیشن پر یہ عہدہ دیا گیا۔ اسی دوران محمد خان بھٹی کو گریڈ 22 میں بھی ترقی دے دی گئی۔
اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد انہیں دوبارہ اسمبلی سیکریٹری مقرر کر دیا گیا۔
مسلم لیگ نواز کی ترجمان عظمہ بخاری کہتی ہیں کہ ’محمد خان بھٹی پرویزالٰہی کے ذاتی ملازم کی طرح اسمبلی کو چلاتے رہے اور اتنی آئینی اور قانونی خلاف ورزیاں کیں کہ سسٹم کو ہی نہیں چلنے دیا۔ انہوں نے افسر بھرتی ہوتے وقت آئین سے وفاداری حلف اٹھایا لیکن وہ آئین اور قانون سے ہٹ کر پرویزالٰہی کے وفادار بنے رہے۔‘
جبکہ سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے ترجمان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ ایک فرض شناس افسر ہیں۔ یہ الزامات بھونڈے اور من گھڑت ہیں۔‘

محمد خان بھٹی پر تازہ الزام

پنجاب کے محکمہ اینٹی کرپشن نے سیکریٹری پنجاب اسمبلی پر کروڑوں روپے رشوت لینے کے الزام کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
محکمہ اینٹی کرپشن نے محکمہ مواصلات کے ایکس سی این رانا اقبال کو گرفتار کیا ہے۔ اپنے ایک بیان محکمہ اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ رانا اقبال نے رشوت دے کر یہ پوسٹ لی اور مزید ٹھیکوں کی مد میں 50 کروڑ روپے کے لگ بھگ رشوت الگ سے دی۔
اس مقدمے میں کئی سرکاری افسران کو نامزد کیا گیا ہے۔ اس مقدمے کے درج ہونے کے بعد سے محمد خان بھٹی منظرعام سے غائب ہیں۔ ان کی رہائش گاہ پر متعدد چھاپے مارے گئے لیکن وہ گرفتار نہیں ہوئے۔
اس کیس میں شریک ملزم دلشاد کو محکمہ اینٹی کرپشن نے اس وقت گرفتار کیا جب وہ اپنی عبوری ضمانت کروانے عدالت پہنچے تھے۔

محمد خان بھٹی پر الزام ہے کہ انہوں اربوں روپے کے ٹھیکے قانون سے ہٹ کر دیے (فائل فوٹو: محمد خان بھٹی، فیس بک)

محمد خان بھٹی پر الزام ہے کہ انہوں اربوں روپے کے ٹھیکے قانون سے ہٹ کر دیے اور جب وہ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری تھے، ان کے ضلع منڈی بہاؤالدین کے لیے اربوں روپے کے فنڈز کا اجرا کیا گیا۔
چوہدری پرویز الٰہی تاہم ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’نگران حکومت انتقامی کارروائیاں کررہی ہے اور جان بوجھ کر ہمارے لوگوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ سب سیاسی انتقام ہے۔‘
محمد خان بھٹی اس وقت کہاں ہیں یہ کسی کو معلوم نہیں۔ محکمہ اینٹی کرپشن نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ وہ ان کو ایک مقدمے میں مطلوب ضرور ہیں لیکن ابھی تک ان کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ 

شیئر: