Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز گِل کی بریت کی درخواست مسترد، 27 فروری کو فرد جرم عائد ہوگی

شہباز گِل کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ واحد شکایت ہے جس میں شکایت کنندہ مرضی کی دفعات لکھ کر پولیس کو دیتا ہے۔‘ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)
عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل کی اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے مقدمے سے بریت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
سنیچر کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں شہباز گل کے خلاف فرد جرم عائد ہونے سے متعلق سماعت ہوئی۔
عدالت نے شہباز گل کی بریت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے 27 فروری کو فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کے وکیل شہریار طارق ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاقی یا صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیر مقدمہ درج نہیں کرایا جا سکتا، ایف آئی آر اندراج کے لیے قانونی تقاضے پورے نہ ہوں تو تمام کارروائی غیرقانونی قرار پائے گی۔
شہریار طارق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ واحد شکایت ہے جس میں شکایت کنندہ مرضی کی دفعات لکھ کر پولیس کو دیتا ہے، پولیس شکایت پر اپنا مائنڈ اپلائی کیے بغیر ایف آئی آر درج کر دیتی ہے۔‘
عدالت نے کہا کہ ’آپ کا کہنا یہ ہے کہ فرد جرم عائد کرنے سے قبل ہمیں مٹیریل کا جائزہ لینا چاہیے۔‘

ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ کیا شہباز گل کو اپنے بیان سے انکار ہے؟ (فائل فوٹو: آئی سٹاک)

شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے مٹیریل دیکھ کر ہی فرد جرم عائد کرنی ہے۔ جج نے استفسار کیا کہ آپ کا یہ کہنا ہے ہم فرد جرم کے موقع پر شواہد کا جائزہ لیں؟ ’اگر میں نے یہی کرنا ہے تو گواہوں کے بیانات اور شہادتیں ریکارڈ کرنے کی ضرورت کیا ہے۔‘
شہریار طارق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شواہد کی چین ٹوٹ جائے تو 265 ڈی کے تحت بریت دیکھی جا سکتی ہے۔ شہباز گل کے خلاف صرف ایک یو ایس بی دی گئی ہے، یہ دیکھنا پڑے گا وہ یو ایس بی قابل قبول شہادت ہے یا نہیں، اگر یو ایس بی قابل قبول شہادت نہیں تو پھر فرد جرم کیسے ہو گی؟
ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ کیا شہباز گل کو اپنے بیان سے انکار ہے؟ شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ میں نہیں بتاؤں گا کہ کیا کہا تھا، یہ پراسیکیوشن کو ثابت کرنا ہے۔

شیئر: