Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اگلی مرتبہ ایلیس پیری کو آؤٹ کروں گی: فاطمہ ثنا

2019 میں قومی ٹیم کے لیے ڈیبیو کرنے والی فاطمہ ثنا نے اب تک ٹیم کی 31 ون ڈے اور 20 ٹی20 میچز میں نمائندگی کی ہے۔ (فوٹو: پی سی بی)
پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی فاطمہ ثنا نے کہا ہے کہ ملک بھر میں بہت سی لڑکیاں ہیں جو کرکٹ کھیلنا چاہتی ہیں لیکن انہیں موقع دینے کی ضرورت ہے۔
 فاطمہ ثنا نے کرکٹ کی کوریج کرنے والی ویب سائٹ کرک انفو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ پاکستانی ٹیم کی کھلاڑی ہیں تو آپ کے پاس سب کچھ ہے لیکن اگر ٹیم کی کھلاڑی نہیں ہیں تو آپ کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ آپ کے پاس صرف عام سی چیزیں ہوں گی جیسے سکول کرکٹ، کالج کرکٹ وغیرہ۔‘
فاطمہ ثنا بچپن سے ہی آسٹریلوی آل راؤنڈر ایلیس پیری سے متاثر ہیں اور اُنہیں اپنا رول ماڈل مانتی ہیں۔
اسی سلسلے میں انہوں نے کہا کہ ’جب میں 11 سال کی تھی تو میں نے پہلی مرتبہ پیری کو دیکھا تھا۔ وہ نیوزی لینڈ یا انگلیںڈ کے خلاف آخری اوور کروا رہی تھیں، تب میں نے سوچا کہ میں انہیں فالو کروں گی اور ان جیسا بننے کی پوری کوشش کروں گی۔ اُس کے بعد ایلیس پیری دنیا کی بہترین آل راؤنڈر بن گئیں۔‘
کراچی سے تعلق رکھنے والی 21 سالہ کرکٹر نے مزید کہا کہ ’میں نے پچھلے ورلڈ کپ میں انہیں دیکھا تھا لیکن ان سے بات نہیں کی تھی، اب جب میں آسٹریلیا میں تھی تو ان سے کرکٹ کی بہت سی باتیں کیں اور مزیدار بات یہ ہے کہ میں نے انہیں میچ میں بالنگ بھی کروائی، میں انہیں آؤٹ کرنے کی کوشش کر رہی تھی اور اگلی مرتبہ آؤٹ کروں گی بھی۔‘
خواتین کی کرکٹ کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ’آسٹریلیا میں کرکٹ کا نظام بہت اچھا ہے، وہ انڈر 19، انڈر 16 اور انڈر 15 کی کھلاڑیوں کی معاونت کرتے ہیں۔ پاکستان میں آسٹریلیا کی طرح نظام اچھا نہیں ہے۔‘
 فاطمہ ثنا نے بتایا کہ ’کراچی اور لاہور میں بہت سی لڑکیاں کرکٹ کھیلتی ہیں لیکن ہمیں ملتان اور دوسرے شہروں میں بھی کرکٹ کھیلنے کے لیے جگہوں کی ضرورت ہے۔ ایسی بہت سی لڑکیاں ہیں جو کرکٹ کھیلنا چاہتی ہیں لیکن انہیں موقع دینے کی ضرورت ہے۔‘
خیال رہے 2019 میں قومی ٹیم کے لیے ڈیبیو کرنے والی فاطمہ ثنا نے اب تک ٹیم کی 31 ون ڈے اور 20 ٹی20 میچز میں نمائندگی کی ہے جس میں انہوں نے بالترتیب 44 اور 13 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

شیئر: