Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آڈیو لیکس کی انکوائری، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے خلاف مقدمہ درج

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ شوکت ترین اپنی گفتگو سے متعلق سوالات کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے تھے (فائل فوٹو)
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی آڈیو لیکس پر تحقیقات مکمل ہونے کے بعد باضاطہ طور پر ایف آئی آر درج کر لی ہے۔  
ایف آئی آر پیکا ایکٹ کی شق 20 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 124 اے اور 505 کے تحت درج کی گئی ہے۔  
اردو نیوز کو دستیاب ایف آئی آر میں اس وقت کے صوبائی وزرائے خزانہ محسن لغاری اور تیمور جھگڑا سے ہونے والی گفتگو کا متن بھی شامل کیا گیا ہے۔  
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ سابق وزیر خزانہ کی صوبائی وزرا سے ہونے والی گفتگو کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔
’انھوں نے جان بوجھ کر صوبائی حکومتوں کو سرپلس بجٹ وفاقی حکومت کو واپس نہ کرنے کی ہدایات دیں جس سے پاکستان کی ریاست اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو شدید دھچکا پہنچا۔‘  
ایف آئی آر کے مطابق ’تحقیقات کے دوران سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کو طلب کرکے ان کی جانب سے کی گئی گفتگو کے بارے میں سوالات کیے اور وہ اس کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ حقائق چھپا رہے ہیں اور معاملے پر مسلسل غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ یہ رویہ ریاست اور اداروں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے اور ملکی معاشی صورت حال کے انتہائی نقصان دہ ہے۔‘  

رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ ایف آئی اے کو شوکت ترین کی گرفتاری کی اجازت دے دی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ‘ایف آئی اے اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ مبینہ طور پر یہ گفتگو ریاست کے خلاف بغاوت کے زمرے میں آتی ہے۔ اس حوالے سے وفاقی حکومت نے ڈی جی ایف آئی اے کے پاس ایک درخواست بھی جمع کروا رکھی ہے۔ اس سارے معاملے کو سامنے رکھتے ہوئے پیکا ایکٹ 2016 کی شق 20 اور تعزیرات پاکستان کے تحت دفعہ 124 اور 505 کے تحت مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ مجاز اتھارٹی نے مقدمے کے اندراج کی اجازت بھی دے دی ہے۔‘  
اس معاملے پر وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اتوار کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’شوکت ترین کے خلاف انکوائری مکمل ہے۔ ایف آئی اے نے ان کی گرفتاری کی اجازت مانگی جو حکومت نے دے دی ہے۔‘ 
انہوں نے کہا ’شوکت ترین نے جو کیا، اس کی انہیں سزا ملنی چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرأت نہ کرے۔‘  
خیال رہے کہ اس سے پہلے ایف آئی اے کو تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ موجودہ حکومت نے پیکا ایکٹ کے ساتھ ساتھ تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی کا اختیار ایف آئی اے کو دینے کے لیے ایف آئی اے ایکٹ میں ترمیم کی تھی۔  

تعزیرات پاکستان کی دفعہ 505 کیا ہے؟ 

قانون کی زبان میں دفعہ 505 کی جو تشریح کی گئی ہے اس کے مطابق جو کوئی بھی ایسا بیان، افواہ یا رپورٹ لکھے، شائع کرے یا پھیلائے جس کا مقصد اشتعال دلانا ہو یا جو ممکنہ طور پر اشتعال دلانے کی وجہ بنے۔ پاکستان فوج، نیوی یا ایئر فورس کے کسی بھی افسر، سپاہی، سیلر یا ایئر مین کو بغاوت، ارتکابِ جرم یا کسی بھی طرح سے اپنی ذمہ داریاں انجام دینے سے روکنے کی کوشش کرے، ایسے شخص کو سات سال تک قید اور جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ 
اس تشریح کے مطابق ان افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی جو عوام یا عوام کے کسی دھڑے میں خوف یا افراتفری پھیلانے کی وجہ بنے یا ممکنہ طور پر وجہ بنے اور جو کسی کو ریاست کے خلاف جرم کا ارتکاب کرنے یا عوامی امن کو خراب کرنے پر اکسائیں۔ 
’کسی بھی طبقے یا برادری کو کسی دوسرے طبقے یا برادری کے لوگوں کے خلاف ارتکاب جرم پر اکسائے یا ممکنہ طور پر اشتعال دلائے۔‘

شیئر: