Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لیبر مارکیٹ میں سعودی خواتین کا حصہ بڑھ کر 34.7 تک پہنچ گیا‘

ڈاکٹر ھلا التویجری جنیوا میں سعودی وفد کی سربراہی کررہی ہیں ( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے انسانی حقوق کمیشن کی صدر ڈاکٹر ھلا بنت مزید التویجری نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب بین الاقوامی معاہدوں اور اعلانات کے نتاظر میں اقوام عالم کے درمیان مساوات، ثقافتی تنوع کے احترام اور انسانی حقوق کے تحفظ کی پالیسی پر گامزن ہے اور رہے گا۔‘
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق پیر کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سامنے سعودی عرب کا موقف پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد کی ہدایت کے تناظر میں انسانی حقوق سعودی عرب کی اولین ترجیح ہے۔‘
ڈاکٹر ھلا بنت مزید التویجری جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں سعودی وفد کی سربراہی کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’سعود ی عرب میں انسانی حقوق کے حوالے سے مختلف شعبوں میں تاریخی اصلاحات کی گئی ہیں جس سے زندگی کا معیار بڑھا ہے اور ترقیاتی عمل پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔‘

شہری امور کے قانون کے مسودے تیار کیے جا رہے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

انہوں نے بتایا کہ ’ان دنوں سعودی عرب میں سزا کے قانون اور شہری امور کے قانون کے مسودے تیار کیے جا رہے ہیں۔‘
ڈاکٹرھلا التویجری کا کہنا تھا کہ 2016 سے 2022 تک بے روزگاری کی شرح میں بڑی کمی ہوئی ہے۔ بے روزگاری کی شرح جو 11.6 فیصد تھی اب کم ہوکر 5.8 فیصد رہ گئی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہر طرح کا امتیاز ختم کرنے کے لیے تمام شہریوں کے درمیان مساوات اور یکساں مواقع کی فراہمی پر مبنی قومی پالیسی جاری کی گئی ہے۔‘
مملکت میں خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’حالیہ برسوں کے دوران بڑی پیش رفت حاصل کی ہے۔ لیبر مارکیٹ میں خواتین کی شرکت کا تناسب بڑھانے کے لیے سعودی وژن میں حکمت عملی تیار کی گئی۔‘ 
’2017 سے 2022 تک لیبر مارکیٹ میں خواتین کا حصہ 21.2 فیصد سے بڑھ کر34.7 تک پہنچ گیا ہے۔ اس عرصے کے دوران اقتصادی سرگرمیوں میں خواتین کی شراکت 17 فیصد سے بڑھ کر 37 فیصد تک پہنچی۔‘

لیبر مارکیٹ میں خواتین کا حصہ بڑھ کر34.7 تک پہنچ گیا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

 انتظامی عہدوں میں خواتین کی نمائندگی کی شرح 28.6  فیصد سے بڑھ کر 39 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ سعودی عرب نے متعدد یورپی ممالک میں انتہا پسندوں کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کی اور اس امر پر زور دیا  کہ انسانی حقوق کے مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کی پابندی ضروری ہے‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کمیشن دنیا بھر میں انسانی حقوق کا ماحول بہتر بنانے کے حوالے سے اپنا کردار ادر کرے‘۔
ڈاکٹر ھلا التویجری نے کہا کہ ’سعودی عرب تمام انسانی حقوق کی ادائیگی پر زور دیتا ہے اوراس کا اہتمام بھی کرتا ہے۔ کسی ایک حق پر دوسرے حق پر ترجیح نہیں دی جاتی۔ سعودی عرب اس حوالے سے اس اصول پر گامزن ہے کہ تمام انسانی حقوق کسی تفریق اور تقسیم کے بغیر نافذ کیے جائیں‘۔

شیئر: