Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری، 3 کیسز میں ضمانت منظور

ہائیکورٹ کے رجسٹرار دفتر نے عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواست پر اعتراضات عائد کیے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم  عمران خان کی اقدام قتل کیس میں 9 مارچ تک عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔ 
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کی اقدام قتل کیس میں ضمانت منظور کی۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جہاں عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 9 مارچ تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے عمران خان کی ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے درخواست ضمانت کی سماعت کے بعد ان کی 9 مارچ تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔
قبل ازیں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی اور بینکنگ عدالتوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کی دو مختلف مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کر لی تھی جبکہ توشہ خانہ کیس میں اُن کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔
توشہ خانہ کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری
منگل کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس میں عدم پیشی پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
توشہ خانہ سے گھڑیاں اور دوسرا سامان لے کر جانے اور انھیں اپنے اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دینے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کرنے سے متعلق ریفرنس عدالت کو بھیجا ہوا ہے۔
اس مقدمے میں عمران خان پر سات فروری کو فردِ جرم عائد ہونی تھی تاہم عمران خان ابھی تک کسی بھی سماعت پر پیش نہیں ہوئے۔
جج ظفر اقبال نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ عمران خان کو بار بار موقع دیا گیا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس کی بنیاد پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں۔
منگل کو عمران خان اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے جہاں اُن کے خلاف دہشت گردی اور کارِ سرکار میں مداخلت کا مقدمہ زیرِ سماعت ہے۔
عمران خان کے وکلا کی استدعا پر تحریک انصاف کے چیئرمین کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔
اس دوران تحریک انصاف کے کارکنوں کی دھکم پیل کے دوران اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس کے دروازوں کو نقصان پہنچا۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

رجسٹرار آفس کے مطابق درخواست پر عمران خان کے دو مختلف دستخط ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ ’جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔
ترجمان کے مطابق ’احاطہ عدالت سے جن افراد نے دروازہ کھولنے میں معاونت کی ان کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ سی سی ٹی وی کیمروں سے شناخت عمل میں لائی جا رہی ہے۔‘
دوسری جانب اسلام آباد کی بینکنگ کورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کے مقدمے میں بھی عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کر لی گئی۔
دریں اثنا توشہ خانہ ریفرنس کے فیصلے کے تحت عمران خان کے خلاف درج فوجداری مقدمے میں اںہوں نے سیشن کورٹ سے ضمانت کی درخواست واپس لے لی ہے جس کے بعد اُن کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
عمران خان کے وکلا نے مقدمے میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کرنے کے لیے رجوع کیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کیا ہے۔
قبل ازیں ہائیکورٹ کے رجسٹرار دفتر نے عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواست پر اعتراضات عائد کیے۔
رجسٹرار آفس کے مطابق درخواست پر عمران خان کے دو مختلف دستخط ہیں۔
یہ اعتراض بھی کیا گیا کہ عمران خان نے درخواست دائر کرتے وقت ہائیکورٹ میں بائیو میٹرک نہیں کرایا اور عبوری ضمانت کی درخواست براہ راست ہائیکورٹ میں کیسے دائر کی جا سکتی ہے؟

شیئر: