Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان جنگ میں برطانوی فوجیوں کی متفقہ حمایت نہیں تھی، شہزادہ ہیری

وہ سب وہی کچھ کر رہے تھے جس کی انہیں ٹریننگ دی گئی تھی۔ فوٹو عرب نیوز
شہزادہ ہیری نے گزشتہ روز ہفتے کو کینیڈین مصنف اور معالج گیبر میٹ کے ساتھ براہ راست نشر ہونے والی آن لائن گفتگو کے دوران افغانستان میں جنگی صورتحال کے دوران اپنے کارناموں پر بات کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق شہزادہ ہیری نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں کئے جانے والے آپریشن میں متعدد برطانوی فوجیوں کی کوئی متفقہ رائے یا حمایت نہیں تھی۔

شہزادہ ہیری کے تبصرے پر غم و غصےکا اظہار کیا گیا تھا۔ فوٹو ٹوئٹر

میزبان ڈاکٹر گیبرمیٹ کے ساتھ 90 منٹ کی اس گفتگو میں شہزادے سے کئی مسائل کے بارے میں بھی بات کی گئی جس میں ان کے خاندان سے متعلق، ان کی شادی اور ان کا امریکہ جانا شامل ہے۔
شہزادہ ہیری نے بتایا کہ برطانیہ میں بہت سارے لوگوں کی ہمارے فوجیوں کی افغانستان جانے کی حمایت نہ کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ ہر وہ شخص جو اس شعبے میں ہے وہ جنگ کرنے جا رہا ہے۔
شہزادہ ہیری نے انٹرویو کے دوران کہا  کہ ایک بار جب آپ فوج میں بھرتی ہو جاتے ہیں تو آپ وہی کرتے ہیں جو آپ کو کہا جاتا ہے، اس لیے ہم میں سے بہت سے ایسے تھے جن کا متفق ہونا یا نہ ہونا ضروری نہیں تھا۔

 جنہیں آپ نے مارا وہ شطرنج کے مہرے نہیں تھے، انسان تھے۔ فوٹوعرب نیوز

وہ سب وہی کچھ کر رہے تھے جس کی انہیں ٹریننگ دی گئی تھی اور وہ  وہی کچھ کر رہے تھے جو کچھ کرنے کے لیےانہیں بھیجا گیا تھا۔
شہزادہ ہیری کو رواں سال کے آغاز میں ان کی یادداشتوں پر مشتمل کتاب ' سپیئر' کی ریلیز کے بعد تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
کتاب میں شہزادہ ہیری نے انکشاف کیا تھا کہ 2012 میں افغانستان میں اپنے دوسری تعیناتی کے دوران اپاچی ہیلی کاپٹر سے ایک گنر کے طور پر انہوں نے 25 طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کیا تھا۔
بعدازاں برطانوی سابق فوجیوں اور اعلیٰ فوجی حکام نے شہزادہ ہیری کو خبردار کیا تھا کہ ایسے انکشافات سے انہیں اور ان کے خاندان کو انتقام کا نشانہ بنائے جانے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

شہزادہ ہیری کو ' سپیئر' کی ریلیز کے بعد تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

شہزادہ ہیری کے اس تبصرے کے بعد افغانستان میں حکمران طالبان کی طرف سے بھی غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اگست2021 میں غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان نے افغانستان میں اقتدار حاصل کر لیا تھا۔
افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے رکن انس حقانی نے جنوری میں ایک ٹویٹر پیغام میں کہا تھا کہ جنہیں آپ نے مارا وہ شطرنج کے مہرے نہیں تھے، انسان تھے۔ ان کے خاندان تھے جو ان کی واپسی کا انتظار کر رہے تھے۔
 

شیئر: