Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی پہلی سالگرہ، ورلڈ ریکارڈ بن گیا

پیدائش کے وقت ادیہ اور ادریل کا وقت وزن بالترتیب 330 اور 420 گرام تھا (فوٹو: گنیز ورلڈ ریکارڈز)
پیدائش کے وقت سے چار ماہ قبل پیدا ہونے والے وہ جڑواں بچے اپنی پہلی سالگرہ منانے میں کامیاب رہے ہیں جن کے بارے میں ڈاکٹرز نے کہا تھا کہ ’وہ نہیں بچ پائیں گے‘ جبکہ ان کے نام گنیز ورلڈ ریکارڈز میں بھی شامل کر لیے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کینیڈا میں ادیہ اور ادریل پچھلے سال چار مارچ کو پیدا ہوئے تو اس وقت وہ 22 ہفتے کے تھے اور 126 روز قبل پیدا ہوئے جس سے امریکہ کے ان جڑواں بچوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا جو 2018 میں 125 دن قبل پیدا ہوئے تھے۔
گینز ورلڈ ریکارڈز کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ کینیڈا میں پیدا ہونے والے بچوں کا وزن بالترتیب 330 اور 420 گرام تھا۔ وہ اب تک پیدا ہونے والے سب سے کم وزن جڑواں بچوں کا ریکارڈ بھی رکھتے ہیں۔
ویب سائٹ پر بچوں کے والدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جب یہ دونوں پیدا ہوئے تو ڈاکٹرز نے ان کے زندہ رہ جانے کے حوالے سے بتایا تھا کہ اس کا امکان ’صفر پرسنٹ‘ ہے۔
والدہ سکینہ راجندرم کا کہنا ہے کہ ’جب مجھے زچگی کے لیے لے جایا گیا تو بچوں میں زندگی کی کوئی علامات نہیں تھیں۔‘
زیادہ تر ہسپتال ان بچوں کو بچانے کی کوشش نہیں کرتے جو 24 سے 26 ہفتے قبل از وقت پیدا ہوں تاہم یہ دونوں نہ صرف زندہ بلکہ ہاتھ پاؤں بھی چلا رہے تھے۔
ان دونوں بچوں کی تصویر گنیز ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے جاری کی گئی جس میں وہ جی ڈبلیو آر کے فریم شدہ سرٹیفیکیٹ کے قریب صوفے پر بیٹھے ہیں۔ تصویر میں ادیہ کچھ حیران لگ رہی ہیں اور ان کا منہ کھلا ہوا ہے جبکہ ان کے بھائی ادریل کچھ سوچتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ بچوں کے بچنے کے امکانات صفر پرسینٹ ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بچوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ پیدائش کے وقت وہ بہت زیادہ دبلے پتلے تھے اور ان کی جلد شفاف تھی۔ ان کو چھ ماہ تک ہسپتال میں رہنا پڑا۔ اس دوران جسم میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کا علاج ہوتا رہا اور بالآخر ان کو گھر لے جانے کی اجازت دی گئی۔
گنیز ورلڈ ریکارڈ کا کہنا ہے کہ جب سے ان کو ہسپتال سے گھر بھیجا گیا ہے ادیہ کے وزن میں 18 گنا اضافہ ہوا ہے۔
’وہ بہت پیاری بچی ہے اور ہر وقت ہنستی رہتی ہے۔‘
سکینہ کہتی ہیں کہ ’اس کو بولنے کا بہت شوق ہے۔ ہم سے اور اپنے کھلونوں سے گھنٹوں باتیں کرتی رہتی ہے۔‘
ادریل کو کچھ مسائل کا سامنا رہتا ہے جس کی وجہ سے انہیں دو بار پھر سے ہسپتال لے جایا گیا تاہم اب وہ بہتری کی جانب گامزن ہے۔
سکینہ کا کہنا ہے کہ ’ادریل اردگرد پر نظر رکھنے والا ذہن اور موسیقی کو پسند کرنے والا بچہ ہے۔‘

شیئر: