Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈالر کی کمی: بیرون ملک فضائی سفر کرنے والے کیسے متاثر ہو رہے ہیں؟

محمد ندیم کے مطابق اس بار پرائیوٹ حج کا جو پیکج سامنے آیا ہے وہ گزشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً دو گنا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان سے فضائی سفر کرنے والوں کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ڈالر کی کمی کے باعث غیرملکی ایئرلائنز کو ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے جہاں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں وہیں سفری سہولیات فراہم کرنے والے ٹریول ایجنٹس کے لیے بھی پریشانی بڑھ گئی ہے۔
ٹریول ایجنٹ ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستان نے ٹکٹ کی مد میں 22 کروڑ 50 لاکھ ڈالر غیرملکی ایئرلائنز کو ادا کرنے ہیں جو نہیں دیے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے اب ایئرلائنز ایجنٹ کے بجائے آن لائن ٹکٹس فروخت کرنے کو ترجیح دے رہی ہیں۔
ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے ایگزیکٹو کمیٹی ممبر محمد ندیم شریف نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب بیشتر غیرملکی ایئرلائنز پورٹل کے ذریعے ٹکٹ فروخت کر رہی ہیں۔ پورٹل کے ذریعے سے خریدے گئے ٹکٹ کی رقم برائے راست ایئرلائنز کو مل رہی ہے۔ اس لیے وہ پورٹل پر ٹکٹ فروخت کرنے کو ترجیح دے رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پورٹل سے ہر فرد ٹکٹ نہیں خرید سکتا ہے۔ کیونکہ پاکستان سے بیرون ممالک روزگار کے حصول کے لیے جانے والوں میں اکثریت مزدور طبقے کی ہے اور وہ آن لائن سسٹم سے بہت زیادہ آشنا نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ ہر فرد کے پاس کریڈٹ کارڈ بھی نہیں ہوتا اور انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ٹریول ایجنٹ ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستان نے ٹکٹ کی مد میں 22 کروڑ 50 لاکھ ڈالر غیرملکی ایئرلائنز کو ادا کرنے ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

محمد ندیم کے مطابق ’گزشتہ سات ماہ سے اب تک غیرملکی ایئرلائنز کو ادائیگیاں نہیں کی جا رہی ہیں۔ طے شدہ فارمولے کے مطابق ٹریول ایجنٹس 15 روز میں رقم منتقل کر رہے ہیں لیکن پاکستان سے یہ پیسے بیرون ممالک نہیں بھیجے جا رہے ہیں جس کی بینادی وجہ پاکستان میں ڈالر کی کمی بتائی جا رہی ہے۔‘
’پاکستان نے 22 کروڑ 50 لاکھ ڈالر غیرملکی ایئرلائنز کے دینے ہیں جو ادا نہیں کیے جا رہے ہیں، رقم کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان سے ایجنٹس کے ذریعے ٹکٹوں کی فروخت 25 سے 30 فیصد کم ہو گئی ہے۔‘
تاہم ترجمان سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ماہ قبل بیرونی ادائیگیوں میں تاخیر کا سامنا تھا اور نہ صرف ایئرلائنز بلکہ دیگر شعبوں کو بھی انہی مشکلات کا سامنا تھا۔ اُس وقت مختلف ایئرلائنز کو ادائیگیاں نہیں ہو رہی تھی لیکن مرکزی بینک یہ پالیسی دے چکا ہے کہ پرائیوٹ بینک اپنے حساب سے بیرون ممالک میں ادائیگی کر سکتے ہیں۔
’اس فیصلے کے بعد یہ کہنا کہ مرکزی بینک کی جانب سے پیسے ادا نہیں کیے جا رہے ہیں درست نہیں ہو گا۔‘
22 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کسی خاص کیس کے بارے میں انہیں علم نہیں، مرکزی بینک نے تمام شعبوں کے لیے یکساں ہدایات جاری کی تھیں۔ 

پاکستان میں اب بیشتر غیرملکی ایئرلائنز پورٹل کے ذریعے ٹکٹ فروخت کر رہی ہیں۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

مہنگے ٹکٹوں کی وجہ کیا ہے؟

محمد ندیم شریف نے کہا کہ ڈالر کی کمی کی وجہ سے پاکستان غیرملکی ائیرلائنز کو پیسے ادا نہیں کر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے اب پاکستان سے بیرون ممالک سفر کرنے والوں نا صرف مہنگے داموں ٹکٹ خریدنا پڑ رہا ہے بلکہ ایجنٹس اور آن لائن ٹکٹ کی فروخت میں رقم کا بھی فرق بڑھتا جا رہا ہے۔
’یہ معاملہ صرف بیرون ممالک میں کام کرنے والوں کے لیے ہی پریشانی کا باعث نہیں ہے، بلکہ حج اور عمرے کے لیے سفر کرنے والے بھی اس وقت مہنگے ٹکٹ خریدنے پر مجبور ہیں۔ ٹکٹ مہنگا ہونے کی وجہ سے اب مقامات مقدسہ کا سفر کرنے والوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پیکج صرف ہوائی سفر کے کرائے میں اضافے کی وجہ سے مہنگے ہو رہے ہیں۔ اس بار پرائیوٹ حج کا جو پیکج سامنے آیا ہے وہ گزشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً دو گنا ہے۔ ایسے میں لوگ کیا کریں گے؟

اووروسیز پاکستانیوں کی آمد میں کمی

ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے ایگزیکٹو کمیٹی ممبر کا کہنا تھا کہ اووروسیز پاکستانیوں نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ سالانہ آمدورفت کے سلسلے کو بھی محدود کر دیا ہے۔ کیونکہ کرائے اتنے زیادہ ہیں کہ ان کا بجٹ نہیں بن پا رہا ہے۔

زیادہ کرایوں کی وجہ سے اووروسیز پاکستانیوں نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ سالانہ آمدورفت کے سلسلے کو بھی محدود کر دیا ہے۔ (فائل فوٹو: پکسابے)

’اس کے علاوہ چھٹیوں پر آنے والوں کو واپسی پر مہنگا ٹکٹ مل رہا ہے۔ ائیرلائنز کے کرائے میں اضافے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ہوائی سفر کرنے والوں پر جو ٹیکس لگائے گئے ہیں وہ بھی بہت زیادہ ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان سے ہوائی جہاز کا ٹکٹ مہنگا ہونا بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے لیے پریشان کن بات ہے۔ باہر رہنے والے ایک مخصوص آمدنی کے ساتھ اپنا پلان بنا کر سفر کرتے ہیں اور پردیس میں روزگار کے حصول کے لیے جانے والوں کی کوشش ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ بچت کی جا سکے لیکن مہنگے ٹکٹوں کی وجہ سے انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دوست ممالک کی ایئرلائنز کے بلوں کی ادائیگیاں کی جائیں اور ان سے اس مسئلہ پر بات کی جائے تاکہ پاکستان سے سفر کرنے والوں کو ریلیف مل سکے۔ اگر صورت حال کو ہنگامی بنیادوں پر نہیں دیکھا گیا تو ملک سے ٹریول ایجنٹس کا کام مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔
دوسری جانب ترجمان سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ رقم کی ادائیگی اور منتقلی کا معاملہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ حکومت کی جانب سے بیرونی ادائیگیوں کی جو بھی پالیسی ہے وہ ٹریول ایجنٹس اور مرکزی بینک کے درمیان ہوتی ہے، اس معاملے میں سول ایوی ایشن کا کوئی کردار نہیں ہے۔

شیئر: