Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میرے پاس حاضر ہو کر میری حاضری قبول فرمائی جائے‘، عمران خان کی پیشی پر کیا ہوا؟

عمران خان واپسی اسلام آباد سے لاہور روانہ ہوگئے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں سنیچر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں عدالت میں حاضری اور زمان پارک میں پولیس آپریشن کی خبریں پورے میڈیا پر چھائی رہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان جب اسلام آباد عدالت میں حاضری کے لیے پہنچے تو ان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد وہاں موجود تھی، جس کے باعث پولیس نے عدالت جانے والے راستوں کو بند کر رکھا تھا۔
عدالت کے اطراف حالات اتنی کشیدگی اختیار کر گئے کہ پولیس کو آنسو گیس کے شیل فائر کرنے پڑے، اور اسی دوران مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں بھی دیکھنے میں آئیں۔
ان جھڑپوں کے دوران پولیس نے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان کو بھی حراست میں لے لیا۔ حالات کشیدہ ہونے کے باعث عمران خان اپنی گاڑی سے نکل کر عدالت نہ جا سکے جس کے بعد جج نے انہیں گاڑی میں ہی بیٹھ کر عدالت میں حاضری لگانے کی اجازت دی۔ اس کے بعد وہ واپس لاہور اپنے گھر زمان پارک کے لیے روانہ ہو گئے۔
میڈیا کی طرح سوشل میڈیا پر بھی اسلام آباد کے حالات اور عمران خان کی کورٹ آمد موضوع گفتگو بنے رہے اور پی ٹی آئی کے حامی اور مخالفین آپس میں بحث کرتے ہوئے بھی نظر آئے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینیئر نائب صدر مریم نواز نے عمران خان پر طنز کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’میرے پاس حاضر ہو کر میری حاضری قبول فرمائی جائے۔‘
پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پتھراؤ اور توڑ پھوڑ کے حوالے سے صحافی اعزاز سید نے ایک ٹویٹ میں سوال کیا کہ ’کیا عمران خان آپ کو کسی جگہ بھی اپنے کارکنوں کو توڑ پھوڑ اور تشدد نہ کرنے کی تلقین کرتے نظر آئے؟ اگر آئے ہیں تو ویڈیو ضرور شیئر کریں۔‘
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف بھی پی ٹی آئی کے چیئرمین پر تنقید کرتے ہوئے نظر آئے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’اگر کسی کو کچھ شبہ تھا تو عمران نیازی نے پچھلے دنوں میں اپنی فسطائیت اور عسکریت پسندی سب سے کے سامنے کھول کر رکھ دی ہے۔‘
عمران خان کی عدالت آمد پر حکومت کو بھی انٹرنیٹ کی معطلی کے سبب تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے ای ٹویٹ میں لکھا کہ ’اسلام آباد میں حکومت نے انٹرنیٹ سروس کیوں بند کر رکھی ہے؟ عمران خان خان کی پیشی ہے کوئی دہشتگرد تو نہیں، اتنا خوف کیوں؟‘
دوسری جانب سوشک میڈیا پر پی ٹی آئی کے حامی عمران خان کی حمایت میں تبصرے کر تے ہوئے نظر آئے۔
پی ٹی آئی کے رکن ڈاکٹر ارسلان خالد نے لکھا کہ ’آج اسلام آباد اور راولپنڈی کے عوام نے باہر آکر ایک بار پھر حکومت کی سازش ناکام بنادی۔‘
انہوں نے الزام لگایا کہ ’سب کو معلوم ہوگیا کہ حکومت کا مسئلہ پیشی نہیں بلکہ اسکے بہانے عمران خان کو نقصان پہنچانا تھا۔‘
پی ٹی آئی کے ایک اور رکن لعل ماہی ملھی نے لکھا کہ ’مریم نواز صبح سے عمران خان کی گرفتاری کے لیے ٹی وی دیکھ رہی تھیں۔ لگتا ہے اب مایوس ہوگئی ہیں۔‘
عدالت کی جانب سے اب تک واضح نہیں کیا گیا ہے کہ توشہ خانہ کیس کی اگلی پیشی کہاں ہوگی اور اس حوالے سے بھی تفصیلات سامنے آنا باقی ہیں کہ کیا عمران خان کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کیا جائے گا یا نہیں۔

شیئر: