Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف پولیس کارروائی روکنے کا حکم واپس لے لیا

پی ٹی آئی پر مجموعی مقدمات کی تعداد 130 ہو چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور پنجاب میں درج مقدمات کی تفصیلات سامنے آنے پر ان کے خلاف کارروائی روکنے کا حکم واپس لے لیا ہے۔
بدھ کے روز کیس کی سماعت کرتے ہوئے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے نیب اور اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے تفصیلات فراہم نہ کرنے پر ان اداروں کو عمران خان کے خلاف کسی بھی قسم کی  کارروائی سے روکتے ہوئے 24 مارچ تک درج تمام مقدمات کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔  
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی تھی کہ چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف پولیس کو کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکا جائے اور ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا جائے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں اور خدشہ ہے کسی بھی مقدمہ میں عمران خان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے، لہذا عدالت عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کاحکم دے۔
دوران سماعت پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب غلام سرور اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ساہل ستار نے رپورٹس جمع کروا دیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پنجاب میں عمران خان کے خلاف چھ مقدمات جبکہ اسلام آباد میں ان کے خلاف 28 مقدمات درج ہیں، اور ایف آئی اے نے نیا کوئی مقدمہ درج نہیں کیا، لیکن ماضی میں عمران خان خان پر تین مقدمات درج کیے گئے تھے جن پر تفتیش جاری ہے۔
اس رپورٹ میں تحریک انصاف کی دیگر قیادت اور کارکنوں پر بھی مقدمات کی تفصیل عدالت کو فراہم کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں اور قیادت پر پنجاب میں 78 جبکہ اسلام آباد میں 15 مقدمات درج ہیں۔ پی ٹی آئی پر مجموعی مقدمات کی تعداد 130 ہو چکی ہے۔
رپورٹ دیکھتے ہوئے فواد چوہدری نے کمرہ عدالت میں کہا کہ عمران خان کے خلاف گھنٹوں میں مقدمات درج ہو رہے ہیں۔ دوران سماعت نیب اور اینٹی کرپشن کے وکلا نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ نیب کے وکیل نے کہا کہ انہیں پٹیشن کی کاپی دی جائے اس کے بعد وہ جواب جمع کروائیں گے۔ 
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس صرف مقدمات کی تفصیلات حاصل کرنے کی حد تک تھا اگر نیب اور اینٹی کرپشن جواب جمع کروا دیتے تو کیس ختم ہوجاتا۔
عدالت نے 24 مارچ کو نیب اور اینٹی کرپشن کو رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے عمران خان کے خلاف کارروائی سے روک دیا، جبکہ مقدمات کی تفصیلات جمع کروانے پر عدالت نے  پولیس اور ایف آئی اے کو عمران خان کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لیا۔
 

شیئر: