Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پھلوں کا بائیکاٹ، ’منافع خوروں کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکوں گا‘

پاکستان میں بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے عوام پریشان ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
حالیہ چند مہینوں میں پاکستان میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے تاہم ماہ رمضان کے آغاز سے ہی شہری بے انتہا مہنگائی کی شکایت کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکیج نہ ملنے کے باعث بھی حکومت اور عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے۔
حکومت نے بعض شہروں میں ’سستے بازار‘ تو لگا رکھے ہیں لیکن سرکاری ریٹ لسٹوں کے مطابق پھل اور دیگر سامان ملنا اب بھی آسان نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین انفرادی طور پر اور گروپس کی شکل میں پھلوں کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلا رہے ہیں۔
دوسری جانب کراچی میں کچھ افراد نے اپنے طور پر سستے پھلوں کے سٹال لگانے کی کوشش بھی کی لیکن وہاں بھگدڑ مچنے سے یہ منصوبہ بھی ناکام ہو گیا۔
اب سوشل میڈیا پر کچھ نمایاں شخصیات اور سماجی کارکن بھی پھلوں کے بائیکاٹ کی ترغیب دے رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اس طرح پھل سستے ہو جائیں گے۔
صحافی حامد میر نے کوئٹہ میں مہنگائی سے متعلق ایک ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہمیں ایک دوسرے سے لڑنے کی بجائے مہنگائی سے لڑنا چاہیے۔ اگر سب پاکستانی مل کر صرف ایک ہفتے کے لیے فروٹ خریدنا بند کر دیں تو فروٹ کی قیمت نیچے آ سکتی ہے۔

کراچی کے سماجی کارکن سید ظفر عباس سوشل میڈیا پر پھلوں کے بائیکاٹ کی مہم میں کافی سرگرم ہیں۔ وہ اس حوالے سے مختلف مشہور شخصیات کے بیانات بھی حاصل کر کے سوشل میڈیا پر پوسٹ کر رہے ہیں۔
ظفر عباس نے اپنے ٹوئٹر پر ٹی وی اینکرز اور کھلاڑیوں سمیت مختلف شخصیات کے ’بائیکاٹ فروٹ‘ والے پیغامات پوسٹ کیے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد نے بھی پھلوں کے بائیکاٹ کی حمایت کی ہے۔ 
کراچی والے کے نام سے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ نے ایک شخص اور سرکاری نرخ نامے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عزیز میمن صاحب جو فروٹ کے کاروبار سے وابستہ ہیں، کا کہنا ہے کہ منڈی میں کیلے کی 40 درجن کی پیٹی 3200 روپے کی فروخت ہوئی ہے جس کا ریٹ 80 روپے فی درجن بنتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فروٹ مافیا کیلا 400 سے 500 روپے فی درجن تک فروخت کر رہا ہے۔
منصور علی نے کراچی والے ٹویٹ کے جواب میں لکھا کہ وہ استطاعت رکھتے ہیں لیکن ’ناجائز منافع خوروں کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکوں گا۔‘

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے بھی بائیکاٹ فروٹ مہم کے حق میں پیغام ریکارڈ کرایا ہے۔
ایک ٹوئٹر صارف فرحان علی خان نے لکھا کہ ’ہم لوگوں کی اپنی غلطی ہے ہم مہنگا ہونے کے باوجود خریدتے ہیں۔

کچھ صارفین کا خیال ہے کہ پھلوں کے بائیکاٹ کی مہم سے غریب پھل فروشوں کو نقصان پہنچے گا۔
ایک صارف محمد بلال شوکت نے لکھا کہ ’باٸیکاٹ سے وقتی فاٸدہ حاصل ہو سکتا لیکن غریب پھل فروش بیچارے مارے جاٸیں گے۔

سلمان الطاف نے بھی ایسے ہی خدشے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’سوال یہ ہے کہ اس سب میں اُس پھل فروش کا کیا قصور ہے جس نے مہنگے پھل خریدے اور اپنا جائز منافع رکھ کر فروخت کر رہا ہے؟ اگر پھلوں کا بائیکاٹ ہوا تو اس غریب پھل فروش کا سب سے زیادہ نقصان ہو گا۔

 

شیئر: