Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روانڈا میں نسل کُشی، ہوٹل مینیجر پاؤل نے ہزاروں زندگیاں کیسے بچائیں؟

پاؤل روسیسبگینا روانڈا سے رہائی کے بعد 30 مارچ کو امریکہ پہنچے۔ (فوٹو: روئٹرز)
فائیو سٹار ہوٹل اور وہ بھی دارالحکومت کا، اس میں کوئی لُٹا پٹا شخص گھسنے کا سوچ سکتا ہے نہ اس کا مینیجر کسی کو اس کی اجازت دے سکتا ہے، مگر یہ دونوں کام ہوئے کیونکہ موت سے دیوانہ وار بھاگتے ہزاروں لوگ جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی، اس کے گیٹ پر پہنچے تو مینیجر نے نہ صرف اسے کھول دیا بلکہ محافظ بن کر وہاں کھڑا بھی ہوا۔
یہ تھے پاؤل روسیسبگینا جن کو اپنی اس کوشش میں بے بہا مصائب کا سامنا کرنا پڑا، کئی پیاروں کو کھونا پڑا، 25 برس کی قید کا فیصلہ سننا پڑا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکہ و دیگر ممالک کی کوششوں کی بدولت دو سال بعد ان کی باقی سزا معاف کر دی گئی اور انہیں پچھلے ہفتے رہا کیا گیا اور 30 مارچ کو وہ امریکہ پہنچے۔

نسل کُشی کی تحریک

1993 کے آخر میں جب پاؤل روسیسبگینا ہوٹلنگ کی ٹریننگ کے لیے ملک سے باہر تھے تو اس وقت ٹوٹسی کمیونٹی کے لوگوں پر مشتمل ملیشیا روانڈن پیٹریاٹک فرنٹ (آر پی ایف) کی جانب سے حکومت کو شدید مسائل کا سامنا تھا۔ تاہم انہی دنوں حکومت کے ساتھ فائربندی کا معاہدہ ہوا، جس سے وقتی طور پر خانہ جنگی تھم گئی لیکن اس کے بعد یو این کو ایسی رپورٹس ملیں کہ ٹوٹسی افراد کی نسل کُشی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور باقاعدہ فہرستیں تیار کی جا رہی ہیں۔
چھ اپریل 1994 کو ایک ایسے جہاز کو کیگالی ایئرپورٹ کے قریب نشانہ بنایا گیا جس میں صدر بھی سوار تھے اس حملے میں ان سمیت تمام افراد مارے گئے۔ اس کا الزام ہوٹو افراد جو حکومت میں شامل تھے، کی جانب سے ٹوٹسی ملیشیا پر لگایا گیا اس کے بعد ملک میں ٹوٹسی افراد پر حملے شروع ہو گئے جن کو نسل کُشی کی تحریک بننے میں زیادہ وقت نہیں لگا اور ملک کے طول و عرض میں ان کو تلاش کر کے مارا جانے لگا۔

1993 میں ہونے والی نسل کشی میں تین ماہ کے دوران آٹھ لاکھ افراد قتل ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

مِکسڈ چلڈرن

اگرچہ پاؤل روسیسبگینا کا تعلق ہوٹو کمیونٹی سے تھا تاہم ان کی والدہ ٹوٹسی تھیں جبکہ اہلیہ کا تعلق بھی اسی کمیونٹی سے تھا، اس لیے ان کے بچوں کو ’مکس‘ قرار دیا گیا جو یقیناً ان کے خاندان کے لیے خطرناک بات تھی۔
جب متشدد واقعات شروع ہوئے تو فوجی اہلکار ان کے گھر پہنچے اور ہوٹل کھولنے کا کہا، جس کو عبوری حکومت اپنے ہیڈکوارٹر کے طور پر بھی استعمال کرتی تھی، انہوں نے اہلکاروں کو رشوت دی کہ ان کے خاندان کو محفوظ طور پر نکالا جائے تاہم ایسا نہیں ہوا۔ بعدازاں ہوٹل پر حملے کے بعد انہوں نے خود اپنی فیملی کو ایک ٹرک کے ذریعے روانہ کیا گیا اور خود یہ کہتے ہوئے ہوٹل میں ہی رک گئے کہ وہ اتنے لوگوں کو خطرے میں چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔
تاہم فورسز نے اس وقت کیگالی ایئرپورٹ پر حملہ کیا جب ان کے بیوی بچے وہاں پہنچے اور انہیں مجبوراً واپس ہوٹل لوٹنا پڑا۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ پاؤل روسیسبگینا قطر میں ہیں اور جلد امریکہ پہنچیں گے۔ (فوٹو: روئٹرز)

دردناک موت نہ مارا جائے

ان کی اہلیہ تاتیانہ کی والدہ، بہن بھائی اور کئی بھتیجے، بھتیجیاں حملوں میں ہلاک ہوئے جبکہ والد نے ہوٹو فورس کو اس لیے پیسے دیے کہ ان کو زیادہ دردناک موت نہ مارا جائے۔
پاؤل روسیسبگینا نے اپنی کتاب ’فار اے روانڈن فیملی، اٹس اے کمپیریٹیولی لکی آؤٹ کم‘ میں بھی اس حوالے سے لکھا ہے۔ ’تاتیانہ کے والد کہتے تھے کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہم مارے جائیں گے، تاہم اصل سوال یہ ہے کہ کیسے، کیا وہ ہمارے ٹکڑے کریں گے؟ وہ ایسا ہی کرتے ہیں۔‘

2014 میں نسل کشی کے واقعات پر مبنی فلم ’ہوٹل روانڈا‘ بھی بنائی گئی۔ (فوٹو: پلگڈ ان)

ان کے مطابق صرف گولی سے مرنے کے لیے آپ کو فوجیوں کو رشوت دینا پڑتی تھی اور یہی تاتیانہ کے والد نے کیا۔
قتل عام کے بعد پاؤل روسیسبگینا کے آٹھ بہن بھائیوں میں سے صرف چار ہی زندہ رہ پائے تھے۔
 تقریباً تین ماہ تک جاری رہنے والی اس نسل کُشی میں آٹھ لاکھ افراد کو قتل کیا گیا۔

ہوٹل میں پھر کیا ہوا؟

پاؤل روسیسبگینا نے پناہ گزینوں کو مختلف کمروں اور ہالز میں بھیج کر گیٹ بند کر دیا اور ٹیلی فون پر ہوٹل کے مالک اور اقوام متحدہ سے رابطہ کر کے صورت حال سے آگاہ کیا۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ہوٹل مدد اور سکیورٹی بھجوائی گئی۔ اس دوران ملک کے کئی علاقوں میں نسل کُشی کا سلسلہ جاری رہا اور ہوٹل پر حملے بھی کیے گئے تاہم وہ ڈٹے اور کئی روز تک پناہ گزینوں کو ہوٹل میں رکھنے کے بعد ان تمام ایک ہزار دو سو 68 افراد کی زندگیاں بچانے میں کامیاب ہوئے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے روانڈا کے دورے کے موقع پر حکام سے کیس سے متعلق بات چیت کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

پاؤل روسیسبگینا ان واقعات کے بعد روانڈا کی حکومت کے سخت ناقد رہے اور 1996 میں ملک چھوڑ کر بیلجیئم پہنچے جبکہ وہاں سے امریکہ منتقل ہوئے اور وہاں بھی وہ روانڈا کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔

ہوٹل روانڈا

2014 میں ہالی وڈ نے ’ہوٹل روانڈا‘ کے نام سے فلم بنائی جس میں 1994 میں روانڈا کے حالات اور ہوٹل میں پیش آنے والے واقعات کی منظرکشی کی گئی تھی۔ اس میں ڈان چیڈل نے پاؤل روسیسبگینا جبکہ سوفی اوکینیڈو نے ان کی اہلیہ تاتیانہ کا کردار ادا کیا۔ اس کو پوری دنیا میں بہت سراہا گیا۔

پاؤل روسیسبگینا جیل میں کیسے پہنچے؟

2020 میں بیروندی کے لیے امریکہ سے روانہ ہوئے تاہم اس کے بعد وہ یکدم لاپتہ ہو گئے اور کسی کا ان سے رابطہ نہیں ہو رہا تھا جبکہ چند روز بعد روانڈا کی حکومت کی جانب سے ان کی ہتھکڑیاں لگی تصویر جاری کی گئی۔ ان کی فیملی کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ ان کو اغوا کر کے مرضی کے خلاف روانڈا لے جایا گیا۔
رونڈا کی حکومت کی جانب سے ان پر مقدمہ چلایا گیا اور 2021 میں تشدد پسند گروپ کے لیے کام کرنے، قتل اور اغوا کے الزامات کے تحت 25 برس کی قید سنائی گئی۔

روانڈا کی حکومت نے پاؤل روسیسبگینا پر مقدمہ چلایا اور 25 سال کی قید سنائی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

جس پر کئی ممالک کی جانب سے شدید تنقید کی گئی جبکہ امریکہ و دیگر ممالک نے ان کی رہائی کے لیے کوششیں شروع کیں اور پچھلے ہفتے روانڈا کی حکومت کی جانب سے ان کی باقی ماندہ سزا معاف کرنے کا اعلان کیا گیا جس کے بعد وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ روسے دوحہ (قطر) میں ہیں اور جلد امریکہ آ جائیں گے۔
قید کے دوران روسے کی گرتی صحت کے حوالے سے خبریں بھی سامنے آتی رہیں جبکہ پچھلے برس اکتوبر میں انہوں نے روانڈا کی وزارت انصاف میں اپنا دستخط شدہ خط جمع کرایا جو اس کی ویب سائٹ پر بھی جاری کیا گیا اس میں روسے نے کہا تھا کہ اگر انہیں رہا کر دیا جائے تو وہ امریکہ میں بغیر کسی قسم کے سیاسی مقاصد کے باقی زندگی گزاریں گے۔
انہوں نے لکھا کہ ’میں روانڈا کی سیاست سے متعلق سوالات پیچھے چھوڑ جاؤں گا اور ان پر بات نہیں کروں گا۔‘
پچھلے سال امریکہ کے وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے روانڈا کے دوران حکومتی حکام سے ملاقات میں کیس کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔
جس کے بعد وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ ’پاؤل کو گھر لانے کے لیے بہت کوشش کی جا رہی ہے۔‘

شیئر: