Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیر قانون کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر اظہارِ افسوس

وفاقی وزیر قانون نے کہا سپریم کورٹ کو ابہام دور کرنے کے لیے فل کورٹ بنا دیا جاتا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام معاملات درست کرنے کا کہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ’فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار  ہی کر سکتا ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آج کے فیصلے سے سیاسی اور آئینی بحران مزید سنگین ہو گا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سیاسی جماعتوں اور بار کونسل کے مطالبات پر غور نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج ہی جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے فیصلے پر چھ رکنی بینچ بنا دیا گیا جس کی سربراہی جسٹس اعجازالاحسن کریں گے۔
’جسٹس قاضی قاضی فائز عیسیٰ کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ دیا تھا اور انہوں نے روکا تھا کہ جب تک فل کورٹ کی میٹنگ ہوتی نہیں اور 184 تین کے حوالے سے رولز نہیں بنتے یا اس پر قانون سازی نہیں ہوتی اور ازخود نوٹس کے مقدمات یا سپریم کورٹ کے اوریجنل جیورسڈکشن کے مقدمات ہیں، ان پر سماعت نہ کی جائے تو تین رکنی بین کے فیصلے کو رد کر دیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ابہام دور کرنے کے لیے فل کورٹ بنا دیا جاتا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں تقسیم کا تاثر ہے اور اس کو ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے سربراہ کو چاہیے تھا کہ فل کورٹ بناتے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کی استدعا کو مسترد کیا۔
آج پاکستان کی سیاسی تاریخ کا اہم ترین دن ہے، شاہ محمود قریشی
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئر مین شاہ محمود قریشی نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم ترین دن ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج بھی ہمارے معاشرے میں ایسے لوگ موجود ہیں جو دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوتے اور دباؤ میں نہیں آتے۔
انہوں نے کارکنان کو 14 مئی کو ہونے والے انتخابات کی تیاری کرنے کا پیغام دیا۔

شیئر: