Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اروناچل پردیش کے 11 مقامات کے نئے چینی نام انڈیا نے مسترد کر دیے

سنہ 1959 میں دلائی لامہ نے تبت سے بھاگ کر اروناچل پردیش میں پناہ لی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا نے اروناچل پردیش میں چین کی جانب سے 11 مقامات کے نام تبدیل کرنے کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ علاقہ ہمیشہ سے انڈیا کا اٹوٹ انگ ہے۔‘
این ڈی ٹی وی کے مطابق سنیچر کو چین نے اروناچل پردیش پر اپنے دعوے کو تقویت دینے کے لیے وہاں کے 11 مقامات کے نئے نام جاری کیے تھے۔
یہ تیسری مرتبہ ہے کہ چین نے اروناچل پردیش میں نام تبدیل کیے ہیں۔ چین نے اروناچل پردیش کو ’ژنگنان‘ کا نام دیا ہے جو تبت کا جنوبی حصہ ہے۔
جن ناموں کی فہرست چین نے جاری کی ہے، ان میں پانچ پہاڑوں کی چوٹیاں، دو میدانی علاقے، دو رہائشی علاقے اور دو دریا شامل ہیں۔
اس سے قبل 2018 اور 2021 میں نئے ناموں کی فہرستیں جاری ہوئی تھیں۔ 2018 میں چھ اور 2021 میں 15 مقامات کے نام تبدیل کیے گئے تھے۔
نئی دہلی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’چین نام تبدیل کر رہا ہے لیکن اس سے حقیقت نہیں بدلے گی۔‘
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا ہے کہ ’ہم نے رپورٹس دیکھی ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ چین نے نام تبدیل کرنے کی کوشش کی ہو۔ ہم مکمل طور پر اسے مسترد کرتے ہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ’اروناچل پردیش ہمیشہ سے انڈیا کا اٹوٹ انگ اور ناقابل تقسیم حصہ ہے۔
چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق حکام نے کہا کہ ہے کہ یہ دراصل ’معیاری جغرافیائی نام ‘ ہیں۔
بدھ مذہب کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کے اروناچل پردیش دورے کے کچھ ہی دن بعد چین نے 2017 میں ناموں کی تبدیلی کی پہلی فہرست جاری کی تھی۔
سنہ 1959 میں دلائی لامہ نے تبت سے بھاگ کر اروناچل پردیش میں پناہ لی تھی اور چین نے 1950 میں اس ہمالیائی خطے کا کنٹرول حاصل کیا تھا۔

شیئر: