Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جنگی جرائم‘ میں مطلوب روسی اہلکار سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گی

آئی سی سی نے صدر ولادیمیر پوتن کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایک سینیئر روسی اہلکار جو بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کو جنگی جرائم کے الزامات میں مطلوب ہیں، بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک غیر رسمی اجلاس میں ورچوئل شرکت کریں گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین نے روس پر حملے کے آغاز کے بعد سے 16 ہزار سے زیادہ بچے اغوا کیے اور زبردستی ملک بدر کیا۔
گزشتہ ماہ بین الاقوامی فوجداری کی عدالت نے اس معاملے پر روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور بچوں کے حقوق کے لیے ان کی کمشنر ماریہ لووا بیلوا کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
برطانیہ نے سینیئر روسی اہلکار ماریہ لووا بیلوا کی اجلاس میں شرکت پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ’اگر وہ اپنے اقدامات اور کارروائیوں کے حوالے سے کچھ کہنا چاہتی ہیں تو وہ ہیگ میں ایسا کر سکتی ہیں۔‘
برطانیہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے وفد نے کامیابی سےآنے والے اجلاس کو اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر براڈکاسٹ سے روک دیا ہے۔
اس قسم کا غیر رسمی اجلاس کونسل کا کوئی بھی رکن منعقد کر سکتا ہے۔ اس کا انعقاد اقوام متحدہ میں ہوتا ہے نہ کہ سکیورٹی کونسل میں۔
حال میں اقوام متحدہ کے لیے روس کی سفیر ویسلی نیبینزیا نے کہا ہے کہ ’طویل عرصے‘ سے بدھ کو ہونے والے اجلاس کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور آئی سی سی نے وارنٹ گرفتاری 17 مارچ کو جاری کیے تھے۔

ماریہ لووا بیلوا بچوں کے حقوق کے لیے روسی صدر کی کمشنر ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

منگل کو روسی اہلکار ماریہ لووا بیلوا نے ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وہ بچوں کو یوکرین واپس بھیجنے لیے تیار ہیں اگر ان کے خاندانوں کی جانب سے درخواست آئے۔‘
ان کے دفتر کی جانب سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 29 مارچ سے 9 خاندانوں کے 16 بچے اپنے رشتہ داروں کو یوکرین یا دیگر علاقوں میں پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے روس میں موجود یوکرین کے بچوں کی مکمل فہرست شائع کرنے سے انکار کیا ہے۔

شیئر: