Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوبی افریقہ میں دوران پرواز کوبرا سانپ کی موجودگی، جہاز کی ہنگامی لینڈنگ

جہاز سے جب کوبرا برآمد ہوا تو اس وقت اس میں چار مسافر سوار تھے (فائل فوٹو: پکسابے)
جنوبی افریقہ میں دوران پرواز ایک چھوٹے جہاز کی سیٹ کے نیچے سے ایک زہریلا کوبرا سانپ برآمد ہونے پر پائلٹ کو ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق روڈولف ارسمس کے ہلکے جہاز میں چار مسافر سوار تھے اور دوران پرواز انہوں نے اپنی کمر کے نچلے حصے میں کوئی چیز محسوس کی۔
انہوں نے اے پی کو بتایا کہ ’میں نے نیچے جھانک کر دیکھا تو بڑے سائز کے ایک کوبرا کا سر سیٹ کے نیچے سے پیچھے کی جانب ہٹ رہا تھا۔
’یہ ایسا تھا جیسے میرا دماغ نہیں جانتا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ خود کو پُرسکون کرنے کے کچھ دیر بعد میں نے  مسافروں کو صورت حال سے آگاہ کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس کے بعد ایک لمحے کے لیے جہاز میں خاموشی طاری ہو گئی۔ ہر کوئی پُرسکون رہا، خاص طور پر پائلٹ۔‘
روڈولف ایرسمس نے وسطی جنوبی افریقہ کے قصبے ویلکوم میں ہنگامی لینڈنگ کی اجازت حاصل کرنے کے لیے ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ کیا۔
انہیں ابھی مزید 10 سے 15 منٹ تک پرواز کرنا تھی اور اپنے پاؤں کے قریب موجود سانپ کو بھی جہاز سے اُتارنا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’میں جہاز کی سیٹ کے نیچے دیکھتا رہا کہ کوبرا کہاں ہے۔ وہ سیٹ کے نیچے خوش تھا۔‘
روڈولف ایرسمس کا مزید کہنا تھا کہ ’اگرچہ مجھے سانپوں سے زیادہ خوف محسوس نہیں ہوتا لیکن میں عام طور پر ان کے قریب بھی نہیں جاتا۔‘
برائن ایمینس، جو ویلکوم ریڈیو سٹیشن گولڈ ایف ایم میں کام کرتے ہیں اور ہوا بازی کے ماہر بھی ہیں، کو مدد کے لیے ایک فون کال موصول ہوئی۔
انہوں نے فائر اینڈ ریسکیو کے محکمے کو فون کر کے ہنگامی طور پر اہلکاروں اور سانپ پکڑنے والے افراد کو ایئرپورٹ بھیجنے کے لیے کہا۔

کیپ کوبرا افریقہ کے سب سے خطرناک کوبرا تصور کیے جاتے ہیں کیونکہ ان کے زہر کی شدت بہت زیادہ ہوتی ہے (فائل فوٹو: پکسابے)

ایمینیس خود سب سے پہلے موقعے پر پہنچے اور انہوں نے سب مسافروں کو جہاز سے اُترتے ہوئے دیکھا، جو سب ایرسمس کی وجہ سے محفوظ رہے تھے۔
ایمینیس کا کہنا تھا کہ ’وہ پرسکون رہے اور اس طیارے کو ایک زہریلے کوبرا کی موجودگی کے باوجود بحفاظت لینڈ کروایا۔‘
کیپ کوبرا افریقہ کے سب سے خطرناک کوبرا تصور کیے جاتے ہیں کیونکہ ان کے زہر کی شدت بہت زیادہ ہوتی ہے۔
تاہم ابھی پائلٹ کے لیے امتحان ختم نہیں ہوا تھا۔
سانپ پکڑنے والے جوہان ڈی کلرک اور ہوابازی کے انجینیئروں کی ایک ٹیم نے دو روز تک جہاز میں کوبرا کو تلاش کیا لیکن انہیں بدھ تک اس کا سراغ نہیں ملا۔
اور وہ غیر یقینی کا شکار تھے کہ آیا کوبرا چپکے سے کسی کی نظر میں آئے بغیر جہاز سے نکل تو نہیں گیا۔
انجینیئرنگ کمپنی جس کے لیے ارسمس کام کرتے ہیں نے مومبیلا شہر میں اپنے جہاز کو واپسی لانے کی ہدایت کی۔

ارسمس کا خیال یہ تھا کہ ’شاید کوبرا ویلکوم میں ہی کہیں نکل گیا اور کسی  کو نظر نہ آیا ہو‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

لہٰذا، ارسمس کو واپس جانا تھا، اور 90 منٹ کی پرواز میں اس بات کا امکان بھی موجود تھا کہ شاید کوبرا اب بھی طیارے میں موجود ہو۔
اس بار ایرسمس نے کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کیں اور موسم سرما کی ایک موٹی جیکٹ پہن لی، انہوں نے اپنی سیٹ کے گرد ایک کمبل بھی لپیٹ لیا۔
انہوں آگ بجھانے والا آلہ اور کیڑوں کو مارنے والا کین بھی ساتھ رکھ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں کہوں گا کہ اب میں ہائی الرٹ پر تھا۔‘
ایرسمس نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’کوبرا اس پرواز میں انہیں دوبارہ نظر نہیں آیا۔‘
میرا خیال یہ تھا کہ ’شاید کوبرا ویلکوم میں ہی کہیں نکل گیا ہو یا طیارے کے اندر ہی کسی گہری جگہ چھپ گیا ہو۔‘
’امید ہے کہ یہ کہیں اور جانے کے لیے کوئی اور جگہ تلاش کرے گا، صرف میرا جہاز نہیں۔‘

شیئر: