Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی آباد کاروں کا غیرقانونی بستی کی جانب مارچ

غیرقانونی بستی کو دوبارہ آباد کرنے کے مطالبے نے وزیراعظم نیتن یاہو کے لیے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی حکومت کے شدت پسند وزرا کی قیادت میں ہزاروں اسرائیلی آباد کاروں نے مغربی کنارے میں واقع ایک غیر قانونی یہودی بستی کی جانب مارچ کیا۔
عرب نیوز کے مطابق فلسطینی سرزمین پر قائم ایویتار بستی اسرائیل کے قانون کے تحت بھی غیرقانونی ہے، جبکہ مارچ کرنے والوں کی جانب سے اسے دوبارہ آباد کرنے کے نئے مطالبے نے وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کے لیے نیا مسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔
پیر کو اسرائیلی جھنڈے لہراتے اور مذہبی نعرے لگاتے ہوئے آباد کاروں نے ایویتار بستی کی جانب مارچ کیا۔
اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ کے بیس ارکان اور سات وزرا کی قیادت میں مارچ کا انعقاد ہو جس میں قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ بھی شامل تھے۔
مارچ کے موقع پر ویزر اتمار بن گویر نے کہا کہ ’خدا کی مدد سے ہم مزید درجنوں آبادیوں کو قانونی حیثیت دیں گے۔‘
ایویتار بستی سال 2013 میں قائم ہوئی تھی اور تب سے جولائی 2021 تک کئی مرتبہ تباہ اور دوبارہ تعمیر ہو چکی ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے لبنان اور شام سے راکٹ حملوں کے بعد کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر ’تمام محاذوں پر‘ سکیورٹی بحال کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بینجمن نیتن یاہو نے وزیر دفاع کو بھی بحال کر دیا ہے جن کی برطرفی کا اعلان انہوں نے گذشتہ ماہ کیا تھا۔
جھڑپوں، فائرنگ اور راکٹ حملوں میں شدّت ایسے وقت میں دیکھنے میں آئی ہے جب ایک طرف مسلمان اپنے مقدس مہینے رمضان المبارک کا اہتمام کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب یہودی پاس اوور اور عیسائی ایسٹر کا تہوار منا رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’ہم دہشت گرد حماس کو لبنان میں قدم جمانے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
بدھ کو اسرائیلی پولیس کی جانب سے یروشلم کی مسجد الاقصیٰ کے نماز ہال پر دھاوا بولنے کے ایک دن بعد لبنان کی سرزمین سے اسرائیل پر 30 سے ​​زیادہ راکٹ فائر کیے گئے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ یہ حملہ غالباً فلسطینی مسلح تنظیم حماس نے کیا تھا۔
اس کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹّی اور جنوبی لبنان پر بمباری کی جس میں اسرائیل کے بقول ’حماس کے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے‘ کو نشانہ بنایا گیا۔
دسمبر میں نیتن یاہو کی نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کر گئی تھی۔
اپنی نیوز کانفرنس میں وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ان کے اور وزیر دفاع گیلنٹ کے درمیان ’مشکل تنازعات‘ تھے لیکن اب یہ (تنازعات) ماضی کا حصہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’گیلنٹ اپنے عہدے پر برقرار ہیں اور ہم اسرائیل کے شہریوں کی حفاظت کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔‘

فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق علاقے میں اسرائیلی فورسز نے ایک 15 سالہ فلسطینی نوجوان کو ہلاک کر دیا (فوٹو: اے ایف پی)

نیتن یاہو نے عدالتی نظام میں ترامیم مسترد کرنے کی وجہ سے اچانک اپنے وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کو برطرف کر دیا تھا۔ عدالتی نظام میں ترامیم نے ملک کو تقسیم کر دیا ہے اور فوج میں بھی عدم اطمینان کو بڑھا دیا ہے۔
دوسری جانب ایک حالیہ سروے نے ظاہر کیا کہ اگر اب انتخابات ہوئے تو نیتن یاہو کے ہارنے کا امکان ہے۔
اسرائیلی ٹیلی ویژن کی طرف سے نشر ہونے والی تصاویر کے مطابق تل ابیب میں سینکڑوں مظاہرین وزیراعظم کی تقریر کی مذمت کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
فلسطین کی وزارت صحت نے بتایا کہ علاقے میں تازہ ترین فائرنگ میں اسرائیلی فورسز نے ایک 15 سالہ فلسطینی نوجوان محمد فیاض بلحان کو ہلاک اور دو دیگر افراد کو زخمی کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ اس کی افواج عقبات جابر کیمپ میں کارروائی کر رہی ہیں جہاں فوجی ’مشتبہ دہشت گرد کو پکڑنے‘ کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیکورٹی فورسز نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔
فلسطینی خبر رساں ادارے وفا کے مطابق جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب فوج کیمپ میں داخل ہوئی اور کئی گھروں کا محاصرہ کیا۔ ایک فلسطینی سکیورٹی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ چھاپے کے دوران پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
تازہ ترین ہلاکتیں ایک فلسطینی نوجوان اور ایک برطانوی اسرائیلی والدہ کی ہوئی ہیں جو پیر کے روز مغربی کنارے میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔ اس سے قبل اُن کی دو بیٹیاں بھی ہلاک ہوئی تھیں

شیئر: