ولی عہد نے کہا کہ نئے سپیشل اکنامک زون کے سپیشل قوانین و ضوابط ہوں گے۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ سپیشل زونز دنیا بھر کے ممتاز سرمایہ کاروں کے لیے کشش کا باعث بنیں گے اور سرمایہ کاری کے حوالے سے مسابقت کا موثر ماحول فراہم کریں گے۔
ان سے سعودی معیشت کے فروغ کے حوالے سے زبردست مواقع پیدا ہوں گے۔ نئی ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ جدید ٹیکنالوجی کوفروغ ملےگا۔
مختلف صنعتیں سعودی عرب کا حصہ بنیں گی۔ ان سے سعودی بزنس سماج کے فروغ کے بڑے مواقع حاصل ہوں گے۔ سپیشل اکنامک زون بنیادی معیشت کا حصہ بنیں گے۔ سعودی وژن 2030 میں معاون شعبوں کے سٹراٹیجک اہداف کے لیے زرخیز زمین فراہم کریں گے۔
ولی عہد نے توجہ دلائی کہ سپیشل اکنامک زونز مکمل صنعتی اور لاجسٹک پلیٹ فارمز ثابت ہوں گے۔ ان کی بدولت مشرق وسطی اور افریقہ تک رسائی کے لیے راہداری فراہم کرنے والے ملک کی حیثیت سے سعودی عرب کی پوزیشن مضبوط ہوگی۔ یہ مشرق اور مغرب کی منڈیوں کے درمیان پل کا کام دیں گے۔
سپیشل اکنامک زونز سعودی عرب کو انویسٹمنٹ کے انٹرنیشنل فرنٹ میں تبدیل کردیں گے۔ ان کی وجہ سے سعودی عرب بین الاقوامی سپلائی لائن کو مضبوط کرنے والا اہم مرکز بن جائے گا۔
اس سے قبل مکمل لاجسٹک زون کے قیام کا اعلان کیاجاچکا ہے جو ریاض میں کنگ سلمان انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے دائرے میں ہوگا۔ علاوہ ازیں متعدد سٹراٹیجک انشیٹوز کا بھی جلد اعلان کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ چاروں اکنامک زونز کے انتظامات سٹیز اینڈ سپیشل اکنامک زون اتھارٹی کرے گی۔ پہلے مرحلے میں بین الاقوامی کمپنیوں اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو ترغیبات دی جائیں گی۔ انہیں عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا جائے گا۔ ٹیکس سہولیات دی جائیں گی۔
کسٹم ڈیوٹی کےسلسلے میں بھی سہولیات ہوں گی۔ غیرملکیوں کو سو فیصد ملکیتی حقوق دیے جائیں گے اور بین الاقوامی معیار کی افرادی قوت کو کھپانے کا اہتمام کیا جائے گا۔