Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مردم شماری میں کراچی کی آبادی حقائق کے منافی، تسلیم نہیں: مصطفی کمال

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما اور سابق میئر کراچی سید مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اپنے طرز سیاست سے ملک اور خود کو نقصان پہنچایا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو ملک کے آئین کے تحت سیاست کرنے کی ضرورت ہے، اپنے سوا سب کو چور، غدار اور گناہ گار کہنا مسائل کا حل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین ملک کے شہریوں کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے لیڈر کا انتخاب کر سکیں۔ موجودہ ملکی صورتحال میں کوئی بھی ایک جماعت پاکستان کو بحران سے باہر نہیں نکال سکتی ہے۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک آئین کے تحت چلتا ہے، ملک میں سیاست کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو اس آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے ہی سیاست کرنی ہے۔ ملک کو مشکل صورتحال سے کوئی بھی ایک جماعت اکیلے نہیں نکال سکتی ہے۔ تمام جماعتوں کو ملک کے بارے میں ملک کر سوچنا ہو گا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی طرز سیاست سے ملک کو نقصان پہنچا ہے۔ ایک ایسا طبقہ ان کے ساتھ جڑا تھا جو ملک کی جاگیردارانہ اور وڈیرانہ طرز سیاست کے خلاف تھا لیکن عمران خان نے ان سب کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
کراچی میں مردم شماری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ادارہ شماریات کی جانب سے جو کراچی کی آبادی بتائی جا رہی ہے وہ ’حقائق کے منافی‘ ہے۔ ہم ایسی مردم شماری کو تسلیم نہیں کریں گے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ مردم شماری میں کراچی میں رہنے والے بنگالیوں اور دیگر قومیتوں کو گنا ہی نہیں گیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

سابق میئر کراچی نے کہا کہ مردم شماری کے معاملے پر ہماری تین ملاقاتیں وزیراعظم سے ہوئی ہیں اور کئی بار ادارہ شماریات سے بھی ملاقات ہوئی ہیں، ہم نے اپنے تحفظات سے انہیں آگاہ کیا ہے، اگر ’مردم شماری پر ہمارے تحفظات دور نہیں کیے گئے تو ہم اسے نہیں مانے گے۔ ادارہ شماریات نے خود تسلیم کیا ہے کہ کئی بلاکس کا شمار نہیں کیا جا سکا ہے۔‘
سید مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں رہنے والے بنگالیوں اور دیگر قومیتوں کو گنا ہی نہیں گیا ہے، سندھ حکومت صوبے میں مردم شماری کی ذمہ دار ہے کیونکہ ان کے ماتحت عملے نے ہی گنتی کی ہے۔ اگر اعداد شمار پورے نہیں کیے جائیں گے تو کیسے اندازہ لگایا جائے گا کہ شہر کی آبادی کتنی ہے اور وسائل کیسے فراہم کیے جائیں گے؟

شیئر: