Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی بندرگاہوں پر مارچ کے دوران کنٹینرز کے حجم میں 21.14 فیصد اضافہ

مویشیوں کی درآمدات میں 496.26 فیصد سالانہ اضافہ دیکھا گیا( فوڈو: عرب نیوز)
سعودی پورٹس نے مارچ 2023 میں کنٹینرز کے حجم میں 21.14 فیصد اضافہ دیکھا جس سے مارچ 2022 میں پانچ لاکھ 72 ہزار 457 ٹی ای یوز سے چھ لاکھ 93 ہزار 523  بیس فٹ مساوی یونٹس ہو گئے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ اضافہ مارچ 2023 میں برآمدات میں 17.74 فیصد اضافے سے ہوا جو گزشتہ ماہ ایک لاکھ 95 ہزار 495 ٹی ای یوز تک پہنچ گئی جو ایک سال پہلے کی مدت میں ایک لاکھ 66 ہزار495 ٹی ای یوز تھی۔
درآمد شدہ کنٹینرز مارچ 2023 میں ایک لاکھ 62 ہزار 876   یونٹس سے 37.5 فیصد بڑھ کر دو لاکھ 43 ہزار 554  ٹی ای یوز ہو گئے۔
ٹرانس شپمنٹس نے پچھلے سال کے دو لاکھ 43 ہزار 554 یونٹس کے مقابلے میں 12.83 اضافہ درج کیا جس کے بعد ٹی ای یوز دو لاکھ 74 ہزار 807 تک پہنچ گئے۔
مارچ میں ماہانہ کارگو ٹنیج دو کروڑ 61 لاکھ، دو ہزار 998 ٹن کے برابر تھا جو گذشتہ برس کے دو کروڑ 46 لاکھ، 70 ہزار 510 ٹن سے 5.81 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
کارگو ٹنیج میں پانچ لاکھ 23 ہزار 513 ٹن جنرل کارگو 45 لاکھ، 88 ہزار 115 ٹن مائع بلک کارگو اور ایک کروڑ 35 لاکھ، 94 ہزار 542 ٹن خشک بلک کارگو شامل تھا۔
خوراک کا حجم بھی گزشتہ ماہ 37.52 فیصد بڑھ کر 14 لاکھ 87 ہزار327 ٹن تک پہنچ گیا جو ایک سال پہلے کی اسی مدت میں 20 لاکھ 45 ہزار 428 ٹن تھا۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مویشیوں کی درآمدات میں 496.26 فیصد سالانہ اضافہ دیکھا گیا۔
مزید یہ کہ مارچ میں گاڑیوں کا حجم 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں 11.42 فیصد بڑھ گیا۔ سعودی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے والے جہازوں کی تعداد میں 12.52 فیصد اضافہ ہوا۔

مارچ 2023 میں برآمدات میں 17.74 فیصد اضافہ ہوا ہے ( فوٹو: عرب نیوز)

جہاں تک مسافروں کی آمدورفت کا تعلق ہے اس میں 21.16 فیصد سالانہ اضافہ دیکھا گیا جو 86 ہزار 308 سے بڑھ کر ایک لاکھ، چار ہزار 575 مسافروں تک پہنچ گیا۔
 سعودی بندرگاہوں کی مجموعی کنٹینر ٹریفک کی شرح نمو فروری 2023 کے اعداد و شمار سے پہلے کم پڑ گئی۔
سعودی بندرگاہوں نے فروری 2023 میں کنٹینر ٹریفک میں 7.76 فیصد اضافہ دیکھا، جس سے ایک سال پہلے کے اسی مہینے کے مقابلے چھ لاکھ، 22 ہزار 837 پہنچ گئی۔
موانی کی جانب سے  قومی بحری شعبے کو ترقی دینے، اس کی آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنانے، ایک مؤثر ریگولیٹری اور قانون سازی کا ماحول بنانے کے لیے متعدد اینیشیٹیوز کیے گئے  ہیں۔
یہ سرگرمیاں سعودی عرب کو تین بڑے براعظموں کو جوڑنے والے بین الاقوامی لاجسٹکس مرکز میں تبدیل کرنے کے قومی ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک حکمت عملی کے مقصد سے ہم آہنگ ہیں۔

شیئر: