Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد اقصیٰ میں جمعے کے دن ڈھائی لاکھ فلسطینیوں کی نماز کی ادائیگی

یروشلم میں سکیورٹی کے لیے تین ہزار سے زائد اسرائیلی پولیس اہلکار تعینات کیے گئے۔ فوٹو: روئٹرز
یروشلم کی سڑکوں پر اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود رہی جب مسجد اقصیٰ میں ڈھائی لاکھ فلسطینی مسلمانوں نے رمضان المبارک کے چوتھے اور غالباً آخری جمعے کی نماز ادا کی۔
عرب نیوز کے مطابق اس موقع پر تین ہزار 200 سے زائد پولیس، بارڈر پولیس اور شن بیٹ سیکیورٹی ایجنٹس کو مسجد کی طرف جانے والی سڑکوں پر تعینات کیا گیا تھا۔
حکام نے تمام عمر کی خواتین، 55 سال سے زیادہ عمر کے افراد اور 12 سال سے کم عمر بچوں کو مغربی کنارے سے یروشلم میں نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے بغیر پرمٹ داخل ہونے کی اجازت دی۔
رمضان بہت سے فلسطینیوں کے لیے یروشلم جانے اور الاقصیٰ میں نماز ادا کرنے کا ایک نادر موقع ہوتا ہے۔ دیگر شہروں میں بسنے والے بہت سے فلسطینی پہلی بار مسجد اقصیٰ آتے ہیں۔
رام اللہ سے تعلق رکھنے والے 51 سالہ احمد خصیب نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’میں مسجد اقصیٰ میں رمضان کے چوتھے جمعے کی نماز ادا کرنے کی سعادت ملنے پر خوش ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں مسجد اقصیٰ میں رمضان کے جمعے کے علاوہ یہاں نماز پڑھنے کا اجازت نامہ حاصل نہیں کر سکتا، اس لیے میں سال بھر اس موقعے کا انتظار کرتا ہوں۔
مسجد میں نماز پڑھتے ہوئے خصیب نے کہا کہ ’یہ پیغام ہے کہ الاقصیٰ مسلمانوں کے لیے ہے۔
جمعے کے خطبے کے دوران مسجد اقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ صبری نے نمازیوں سے کہا کہ ’تم جو مقدس فلسطین کے تمام حصوں سے مسجد اقصیٰ میں آئے ہو، تم جو غیر منصفانہ فوجی چوکیوں کو عبور کر چکے ہو، تمہارا یہ سفر، مغربکی نماز اور نماز تراویح کے لیے مبارک اقصیٰ آمد، دنیا کے 2 ارب مسلمانوں کو یاد دہانی کراتا ہے کہ الاقصیٰ قبضے میں ہے۔
غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی عبدالسلام ابو عسکر جو رام اللہ میں رہتے ہیں، نے عرب نیوز کو بتایا کہ انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر ایتامر بن گویر کے الاقصیٰ کے بارے میں اشتعال انگیز تبصروں نے فلسطینیوں کو اسرائیلی پابندیوں کو چیلنج کرنے کے لیے مزید پرعزم بنا دیا ہے اور وہ وہاں عبادت کے لیے آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب فلسطینیوں نے محسوس کیا کہ مسجد خطرے میں ہے، تو وہ رمضان کے دوران خاص طور پر جمعے کے دن ہزاروں کی تعداد میں اس کی طرف آتے ہیں۔
ابو عسکر نے کہا کہ ’اگر یروشلم شہر کے ارد گرد فوجی چوکیوں نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے تمام شہریوں کو الاقصیٰ آنے کی اجازت دی تو آج نمازیوں کی تعداد نصف ملین سے تجاوز کر جائے گی۔‘

شیئر: