Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں 95 برس کی خاتون جج کو اپنی ہی عدالت میں تحیقات کا سامنا

فیڈرل سرکٹ میں پاولین نیومین انٹیلکچول پراپرٹی قانون کے سرکردہ ججز میں سے ایک ہیں۔ (فوٹو: این وائے یو)
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں ایک 95 سالہ خاتون جج مبینہ طور پر اپنے فرائض ادا نہ کرنے اور دیگر ججوں کے تحفظات پر خاطر خواہ جواب نہ دینے کی وجہ سے اپنی ہی عدالت میں تحقیقات کا سامنا کر رہی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فیڈرل سرکٹ کورٹ کے چیف جج کیمبرلے مور کے دستخط شدہ حکم میں کہا گیا ہے کہ تین ججوں پر مشتمل کمیٹی نے اخذ کیا ہے کہ ’ہو سکتا ہے کہ خاتون جج پاولین نیومین کسی معذوری کا شکار ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے فرائض ادا نہیں کر پا رہی ہیں۔‘
چیف جج نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا ہے کہ خاتون جج تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پر زِیرتفتیش ہیں۔
اس سے قبل مارچ میں ایک جاری کیے گئے ایک حکم میں چیف جج کیمبرلے مور نے کہا تھا کہ ’پاولین نیومین نے تاخیر سے رائے دے کر، اپنے سٹاف کو اپنے میڈیکل کی حساس معلومات دے کر اور اپنے ایک کلرک کے ساتھ غیر پیشہ ورانہ رویے سے اپنی ذہنی اور جسمانی خرابی کے اشارے دیے ہیں۔‘
حکم میں کہا گیا کہ عدالت کے آدھے ججز نے خاتون کی ذہنی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے سینیئر ہونے سے انکار کیا اور کہا کہ وہ واحد شخصیت ہیں جن کو ’پیٹنٹ سسٹم (رجسٹر شدہ چیزوں) اور انوویش پالیسی (جدت کی پالیسی) کی فکر ہے۔‘
فیڈرل سرکٹ میں پاولین نیومین انٹیلکچول پراپرٹی قانون کے سرکردہ ججز میں سے ایک ہیں جہاں ٹیکنالوجی اور فارماسوٹیکل کے حوالے سے بڑے کیسز کی سماعت ہوتی ہے۔
خاتون جج کو 1984 میں اس وقت کے امریکی صدر رونلڈ ریگن نے اس عدالت میں تعینات کیا تھا۔
فرائض منصبی ادا نہ کرنے کی اہلیت جیسے حساس معاملے پر کسی امریکی جج کا اپنے ہی بینچ کے ججوں کی طرف سے شکایت کا سامنا کرنا غیرمعمولی بات ہے۔
پٹسبرگ یونیورسٹی کے پروفیسر آرتھر ہیلمین کا کہنا ہے کہ عام طور پر جج اپنے ساتھی ججز کی عمر اور صحت کے بارے میں اپنی تشویس کا اظہار عوامی سطح پر نہیں کرتے بلکہ اس کے خاندان کے لوگوں سے کرتے ہیں۔

شیئر: