Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈانی فوج اور حریف فورس میں لڑائی دوسرے روز بھی جاری، 56 ہلاک

سوڈان میں فوج اور حریف پیرا ملٹری فورس میں دوسرے روز بھی لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔ مرنے والوں کی تعداد 56 ہو گئی ہے جن میں ایک انڈین شہری بھی شامل ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ڈاکٹروں کی تنظیم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ہنگاموں میں زخمی ہونے والے تعداد تقریباً 595 ہے۔
خیال رہے سوڈان کی پیراملٹری ریپڈ فورس (آر ایس ایف) نے سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات صدارتی محل، آرمی چیف کی رہائش گاہ اور دارالحکومت خرطوم کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھالنے کا دعوٰی کیا تھا جبکہ فوج کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جوابی کارروائی کی جا رہی ہے۔
بعدازاں روئٹرز کی جانب سے بتایا گیا کہ آر ایس ایف نے فوج پر پہلے حملہ کرنے کا الزام لگایا اور شمالی شہر میرو اور مغربی شہر الابض کے ایئرپورٹ پر قبضے کا دعوٰی بھی کیا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے سنیچر کی رات بیان جاری کیا جس میں بتایا تھا کہ سوڈان کی سکیورٹی صورت حال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے جہاں تقریباً ایک ہزار پاکستانی خرطوم میں موجود ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی مشن اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ان کے ساتھ رابطے میں ہے۔

سوڈان میں انڈین شہری البرٹ اندھی گولی کا نشانہ بنے: سفارت خانہ

سوڈان میں انڈین سفارت خانے کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ وہاں ایک انڈین شہری ہلاک ہو گیا ہے۔
صبح ساڑھے 10 انڈین سفارت خانے کی جانب سے کی جانے والی ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ انڈیا سے تعلق رکھنے والے البرٹ آگسٹن ایک اندھی گولی کا نشانہ بنے۔ وہ سوڈان میں ایک مقامی کمپنی میں کام کرتے تھے۔‘
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ ’البرٹ آگسٹن کی فیملی اور میڈیکل حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور آگے کے لیے معاملات طے کیے جا رہے ہیں۔‘
سعودی پریس ایجنسی نے بتایا تھا کہ سعودی عرب، امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ رابطے میں سوڈان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 


آر ایس ایف اور فوج کے درمیان تشدد کئی دنوں کی کشیدگی کے بعد شروع ہوا (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب سوڈانی فوج کے حکام کا کہنا ہے کہ فضائیہ آر ایس ایف کے خلاف آپریشن کر رہی ہے جبکہ ایسی فوٹیجز بھی سامنے آئی ہیں جن میں جنگی جہازوں کو خرطوم کی فضاؤں میں اڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
علاقے میں موجود لوگوں کا کہنا ہے کہ رات بھر خرطوم کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔
آر ایس ایف اور فوج کے درمیان یہ تشدد کئی دنوں کی کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے۔
آر ایس ایف ایک طاقتور نیم فوجی گروپ ہے جس کی سربراہی جنرل محمد ہمدان دگالو کر رہے تھے، جسے ہمدتی کے نام سے جانا جاتا ہے۔  
تصادم نے اس تشویش کو جنم دیا ہے کہ  اقتدار کی رسہ کشی اور فوجی بغاوتوں کے بعد سوڈان کو سویلین حکمرانی میں واپس لانے کی طویل عرصے سے جاری کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔
فوج اور آر ایس ایف کے ساتھ شراکت اقتدار کے معاہدے پر دستخط کرنے والی سیاسی جماعتوں نے کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ روسی اور امریکی سفارتخانوں نے بھی تشدد کے واقعات ختم کرنے پر زور دیا۔
آر ایس ایف نے فوج کے ساتھ مل کر سال 2019 میں طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے صدر عمر البشیر کو ہٹا دیا تھا۔

شیئر: