Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطین سے متعلق یورپی یونین کا بیان تاریخی حقائق سے انحراف ہے: او آئی سی

بیان یورپی یونین کی قراردادوں سے میل نہیں کھاتا۔ (فوٹو الشرق الاوسط)
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے یورپی یونین کی چیئرپرسن کے بیان کوامید شکن اورانسانی حقوق نیز بین الاقوامی قانون کے منافی قرار دیا ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے اور الشرق الاوسط کے مطابق او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’یورپی یونین کی چیئرپرسن نے جو بیان دیا ہے وہ انسانی حقوق، بین الاقوامی قانون اور عالمی اداروں کے فیصلوں پر مبنی یورپی یونین کی قراردادوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔ ان کے بیان میں امید شکن سیاسی اورتاریخی باتیں شامل ہیں‘۔
او آئی سی  کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ’یورپی یونین کی چیئرپرسن کے بیان میں ہزاروں سال پر پھیلے تاریخی، سیاسی اور قانونی حقائق کو نظر انداز کیا گیا ۔ یہ بیان فلسطینی المیے کی سالگرہ کے موقع پر سامنے آیا ہے۔ فلسطینی المیہ آزادی اور انصاف کی اقدار کی شکست اور انسانی ضمیر پر آج بھی بوجھ بنا ہوا ہے۔ فلسطینی المیہ اسرائیل کے قیام کے اعلان کا نتیجہ ہے جس کے باعث فلسطین سے نسلی تطہیر، جبری نقل مکانی ہوئی۔ فلسطینیوں پر جبر و تشدد کیا گیا۔ ان کی املاک ضبط کی گئیں اور انہیں ان کے  جائز حقوق سے محروم کیا گیا‘۔
او آئی سی نے  یورپی یونین سے  مطالبہ کیا کہ ’وہ اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو ختم کرانے کے حوالے سے اپنی سیاسی، قانونی اور انسانی ذمہ داری ادا کرے اور فلسطینیوں پر جاری ظلم بند کرائے۔ان کے حاائز حقوق کی حمایت کرے۔ 4 جون  1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خودمختار فلسطینی ریاست کے  قیام میں تعاون دے جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو’۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: