Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی امداد کا فلسطینیوں کے خلاف استعمال روکنے کے لیے کانگریس میں بل پیش

رکن کانگریس بیٹی میکولم کی جانب سے پیش کردہ بل کو 75 تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی امداد کا فلسطینیوں کے خلاف استعمال روکنے کے لیے کانگریس میں بل پیش کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ بل ایسے وقت پر پیش کیا گیا جب گزشتہ پانچ ماہ سے اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کی جانب سے پرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جن میں 100 سے زائد فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ درجنوں کی تعداد میں اسرائیلی بشمول فوجی اور آباد کار بھی مارے گئے۔
یہ بل رکن کانگریس بیٹی میکولم نے دوسری مرتبہ پیش کیا ہے جس کے تحت اسرائیلی حکومت کو فلسطینی اراضی کے یکطرفہ الحاق کے لیے بھی امریکی فنڈز کے استعمال سے روکا گیا ہے۔
رکن کانگریس بیٹی میکولم نے عرب نیوز کو بتایا کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی حراست میں فلسطینی بچوں کے ساتھ بدسلوکی، فلسطینیوں کی پراپرٹی اور مکانات پر قبضے یا تباہی کے مقصد کے لیے بھی امریکی عوام کا پیسہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ’امریکی امداد میں سے ایک ڈالر بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، گھروں کو تباہ کرنے اور فلسطینی اراضی کے مستقل الحاق  کے لیے نہیں استعمال ہونا چاہیے۔‘
’امریکہ ہر سال اسرائیلی حکومت کو اربوں ڈالر کی امداد فراہم کرتا ہے اور یہ ڈالر اسرائیل کی سکیورٹی پر خرچ ہونے چاہئیں نہ کہ ان اقدامات پر جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیے جاتے ہیں۔‘
بیٹی میکولم نے مزید کہا کہ ’کانگریس پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسرائیلی فوج کے قبضے میں رہنے والے فلسطینی بچوں اور خاندانوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کو نظرانداز نہ کیا جائے۔‘

امریکی امداد کا فلسطینیوں کے خلاف استعمال روکنے کے لیے کانگریس میں بل پیش کیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی حمایت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جو انصاف، مساوات، انسانی حقوق اور حق خود ارادیت کے مستحق ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے ارکان کی شمولیت کے بعد سے فلسطینیوں پر ہونے والے پرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
امریکی رکن کانگریس بیٹی میکولم کی جانب سے پیش کردہ بل کو 75 تنظیموں کی حمایت حاصل ہے جن میں عیسائی اور یہودی گروپ بھی شامل ہیں۔

شیئر: