Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس اب ’عالمی ایمرجنسی‘ نہیں رہا، ڈبلیو ایچ او

 30 جنوری 2020 کو کورونا وائرس کو عالمی ایمرجنسی قرار دیا گیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے کورونا وائرس کی وبا کا جائزہ لینے کے بعد اعلان کیا ہے کہ دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی بیماری اب ’عالمی ایمرجنسی‘ نہیں رہی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈرس ایڈہانوم گیبریاسس کا کہنا ہے کہ ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے گے باوجود کورونا کیسز کی تعداد میں کمی کا سلسلہ برقرار ہے جبکہ ویکسین کی وجہ سے لوگوں کی قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
 30 جنوری 2020 کو کورونا وائرس کو عالمی ایمرجنسی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا جو تین سال بعد اب واپس لے لیا گیا ہے۔
ٹیڈرس ایڈہانوم نے کہا کہ گزشتہ سال سے ڈبلیو ایچ او اور ادارے کی ایمرجنسی کمیٹی کے ماہرین کووڈ 19 کے ڈیٹا کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ اس سے جڑے خطرات کو معمولی قرار دیا جا سکے۔
جمعرات کو ماہرین نے اپنی رائے سے آگاہ کرتے ہوئے ٹیڈرس ایڈہانوم کو بتایا کہ کووڈ 19 اب عالمی ایمرجنسی کے زمرے میں نہیں آتا۔
برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ سمیت بیشتر ممالک نے بہت عرصہ قبل کورونا پابندیاں ختم کر دی تھیں تاہم امریکہ نے اگلے ہفتے سے  پبلک ہیلتھ ایمرجنسی اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔
اگرچہ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کورونا وائرس کی بطور عالمی ایمرجنسی حیثیت ختم کرنے کا کہا ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ وائرس اب بھی موجود ہے اور ہر ہفتے ہزاروں افراد اس سے ہلاک ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی نئی اقسام کا خدشہ بھی موجود ہے جو ہلاکتوں کا باعث بنتی ہیں۔
’وقت آ گیا ہے کہ ایمرجنسی کی حالت سے نکل کر دیگر متعدی امراض کے ساتھ کووڈ 19 سے بھی نمٹا جائے۔‘
دوسری جانب ماہرین صحت نے واضح کیا ہے کہ کورونا وائرس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو رہا اور ویکسین لگوانا ضروری ہے۔
برطانوی یونورسٹی آف ریڈنگ کے پروفیسر سائمن کلارک نے کورونا سے متعلق حفاظتی تدابیر ہٹانے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ عوام کو ابھی بھی احتیاط کرنے اور دوسروں کی زندگی خطرے میں نہ ڈالنے کا پیغام دیا جائے۔

شیئر: