Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حاضر سروس فوجی افسر کیخلاف عمران خان کے من گھڑت الزامات ناقابل قبول ہیں‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ادارہ مکمل جھوٹے اور بدیانتی پر مبنی بیابات پر قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔‘ (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک حاضر سروس فوجی آفیسر کے خلاف انتہائی نامناسب اور بے بنیاد الرامات بغیر کسی ثبوت کے لگائے ہیں۔‘
آٗئی ایس پی آر کا پیر کو جاری بیان میں کہنا تھا کہ ’من گھڑت اور اور بدنیتی پر مبنی الزامات نہایت افسوس ناک اور ناقانل قبول ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’گزشتہ ڈیڑھ سال سے ایک پیٹرن چل رہا ہے جس کے تحت سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے فوجی اور انٹیلیجنس آفیسرز کو سنسنی خیز پروپیگینڈے کے ساتھ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
’ہم متعلقہ سیاسی رہنما سے کہتے ہیں کہ وہ قانونی راستہ اپنائیں اور جھوٹے الزامات لگانے سے گریز کریں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ادارہ مکمل جھوٹے اور بدیانتی پر مبنی بیابات پر قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔‘
آئی ایس پی آر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے  پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے ٹویٹ کی کہ ’ISPR نے حیران کن پریس ریلیز جاری کی ہے، اگر عمران خان سمجھتے ہیں کہ ان پر قاتلانہ حملے میں کوئی آفیسر ملوث ہیں تو آزادانہ اور شفاف تحقیقات کے ذریعے ان کو مطمئن کیا جانا چاہیے کہ ایسا نہیں ہے، لیکن الزام کی تحقیقات سے انکار اور ایسی پریس ریلیز سے آپ بتا رہے ہیں کہ پاکستان میں آپ قانون سے بالاتر ہیں ایسے رویے قوموں کے لیے تباہ کن ہیں۔‘
خیال رہے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے گذشتہ دنوں پاکستان فوج کے ایک افسر میجر جنرل فیصل نصیر پر اپنے اوپر ہونے والے حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ 

اتوار کی رات کو وزیراعظم پاکستان شہاز شریف نے کہا تھا کہ عمران خان کی جانب سے ’معمولی سیاسی فائدے‘ کے لیے پاکستان آرمی اور ایٹیلیجنس ایجنسیز پر تواتر سے الزامات انتہائی قابل مذمت ہے۔
شہباز شریف کا ایک ٹویٹ میں کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے میجر جنرل فیصل نصیر اور انٹیلی جنس ایجنسی پر بغیر کسی ثبوت کے الزام کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے اور نہ اسے برداشت کیا جائے گا۔
وزیراعظم کے ٹویٹ کا جواب دینے ہوئے عمران خان نے پیر کی صبح ان سے چند سوالات کیے۔

اپنی ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا کہ ’میں دو بار قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنا، کیا میں شہباز شریف سےسوالات  پوچھنےکی جسارت کر سکتا ہوں؟
عمران خان نے سوال کیا کہ ’کیا مجھے بطور پاکستانی قاتلانہ حملے کے ذمہ داروں کو نامزد کرنےکا حق ہے؟‘
’مجھے مقدمے کے اندراج کے آئینی و قانونی حق سے کیوں محروم کیا گیا؟ اگر شہباز شریف ان سوالات کے سچ پر مبنی جوابات دیں سکیں تو ان سب سے ایک ہی طاقتور شخص اور اس کے ساتھیوں کا سراغ ملے گا جو سب قانون سے بالاتر ہیں۔‘

شیئر: